عراق میں خود کش حملہ، درجنوں ہلاکتیں
6 مارچ 2016روئٹرز نے عراقی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج بروز اتوارحلہ کے نواح میں واقع ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر کیے گئے ایک خود کش حملے میں ساٹھ افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں بارود سے لدا ایک ٹرک استعمال کیا گیا۔ انتہا پسند گروہ داعش نے سماجی رابطوں کی ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں اس کارروائی کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نوے سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے ہلاکتوں کی تعداد 47 بتائی ہے۔ داعش نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ شیعہ کمیونٹی کے خلاف ابھی جنگ صرف شروع ہی ہوئی ہے۔
رواں برس عراق میں داعش کی طرف سے یہ سب سے زیادہ خون ریز ترین کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔ روئٹرز نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حلہ میں ہوئے اس خود کش ٹرک حملے میں ستّر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عراقی صوبے بابل کے دارالحکومت حلہ میں زیادہ تر شیعہ کمیونٹی آباد ہے۔ صوبائی سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ فلاح الرادہی نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابل میں اس سے قبل اس طرح کی خوں ریز کارروائی رونما نہیں ہوئی تھی۔
الرادہی نے کہا کہ یہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ چیک پوائنٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئی جب کہ قریبی گھروں اور عمارتوں کو بھی شدید نقصان ہوا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں درجنوں گاڑیاں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔ صوبائی طبی حکام نے کہا ہے کہ متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے جب کہ مزید ہلاکتوں کا خطرہ بھی ہے۔
عراقی فورسز ملک کے وسیع تر علاقوں پر قابض انتہا پسند گروپ داعش کے خلاف اپنی کارروائیوں میں تیزی لا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے مقامی فورسز کو امریکی حمایت بھی حاصل ہے۔
عراقی حکام نے بتایا ہے کہ ملکی فوج جلد ہی داعش کے گڑھ موصل میں ایک بڑی کارروائی شروع کرنے والی ہے۔ دریں اثناء امریکی عسکری اتحاد داعش کے ٹھکانوں پر بم باری کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔