عمران خان پر ہتک عزت کا الزام ، بیس ارب روپے ہرجانے کا نوٹس
24 جولائی 2014افتخار محمد چوہدری کے وکلاء کی ایک ٹیم نے جمعرات کو یہ نوٹس سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ اس نوٹس میں عمران خان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے مئی 2013 ء میں انتخابات کے بعد عدلیہ کے خلاف دھاندلی کے بےبنیاد اور من گھڑت الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔
سابق چیف جسٹس نے عمران خان کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ریٹرننگ آفیسرز کے خلاف "شرمناک" کا لفظ استعمال کرنے پر ان کے خلاف انہیں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ چیف جسٹس کے بقول عدالتی کاروائی اور نہ ہی کسی اور دستاویز میں عمران خان یا انکی جماعت نے ان کے خلاف کوئی الزم یا شکایت کی۔
ہتک عزت کے نوٹس کے مطابق عمران خان نے دسمبر 2013 ء میں چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف ٹی وی ٹاک شوز اور جلسوں میں انتہائی ہتک آمیز زبان استعمال کی۔ ءسابق چیف جسٹس کے وکلا کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انھوں نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان الزامات کو نظر انداز کیا لیکن بعد میں یہ ظاہر ہوگیا کہ عمران خان عدلیہ کی ساکھ کو کھوکھلا کرنے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ایک وکیل اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے صدر نصیر کیانی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا ، "یہ چیف جسٹس صاحب خاموش رہے تو کل ہماری سپریم کورٹ کا حال پھر اسی طرح ہوگا جو چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک سے پہلے تھا اور یہ اس لئے بھی ضروری تھا کہ صرف چیف جسٹس کو اس میں شامل نہیں کیا گیا بلکہ سپریم کورٹ کا ادارہ ریٹرنگ اور ڈسٹرکٹ آفیسرز جو ہیں وہ بھی عدلیہ کا حصہ ہیں انہیں متنازعہ بنانے کی کو شش کی گئی اور دبانے کی کوشش کی گئی تاکہ سیاسی مفادات حاصل کیے جاسکیں۔"
چیف جسٹس نے ہتک عزت کے نوٹس میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی افسران کی ساکھ خراب کرتے وقت آپ یہ کیسے بھول جاتے ہیں کہ انہی انتخابات کے نتیجے میں آپ کی پارٹی بھی ایک صوبے میں بر سر اقتدار آئی ہے"مھجے تو اس طرز عمل سے دوغلے پن اور منافقت کی بو آتی ہے"۔
چیف جسٹس نے اس نوٹس کے زریع علامتی ہرجانے کے طور پر عمران خان سے پندرہ ارب ہتک عزت اور مزید پانچ ارب روپے اپنے اہل وعیال کی زہنی ازیت کی تلافی کے لئے طلب کیے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار بھی عمران خان کے خلاف نا اہلی کا ریفرنس دائر کرنے کے لئے الیکشن کمشن سے رابطہ کر چکے ہیں۔
تحریک انصاف کے راہنما ء سابق چیف جسٹس پر حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کو عام انتخابات میں جتوانے کے لئے دھاندلی کا الزم عائد کرتے ہیں۔
بعض حلقے سابق چیف جسٹس کی جانب سے عمران خان کو ایک ایسے موقع پر ہتک عزت کا نوٹس بھجوانے کو معنی خیز قرار دے رہے ہیں جب عمران خان نے چودہ اگست کو حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔
تاہم چیف جسٹس کے ایک حامی وکیل احسن الدین شیخ نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ " اس کا اُس معاملے سے کوئ تعلق نہیں ہے۔ وہ سیا سی معاملہ ہے (ن) لیگ اپنے طور پر ڈیل کرے گی ہمارا اس معاملے سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔"
چیف جسٹس نےعمران خان کو ہتک عزت آرڈیننس کی دفعہ چھ کے تحت نوٹس بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ " اگر آپ نے چودہ روز کے اندر اندر معزرت نہ کی یا ہرجانہ ادا نہ کیا تو میں عدالت میں مقدمہ دائر کروں گا۔"
قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہتک عزت کے کمزور قوانین اور پیچیدہ عدالتی طریقہ کار کے باعث شازونادر ہی کسی شکایت کنندہ کی داد رسی ہو پاتی ہے۔