غزہ پر اسرائیلی حملے، بچوں اور عورتوں سمیت انیس افراد ہلاک
20 نومبر 2024غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکا م کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے آج بروز بدھ شمالی غزہ پٹی میں کم از کم 19 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا، جن میں ایک امدادی کارکن بھی شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں ایک ہسپتال پر بمباری کی گئی اور گھروں کونشانہ بنایا گیا۔
یہ اسرائیلی حملے ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں، جب امریکی خصوصی مندوب آموس ہوخ شٹائن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ بیروت سے تل ابیب روانہ ہونے سے پہلے ہوخ شٹائن کا کہنا تھا کہ وہ لبنان میں جنگ بندی کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ بدھ کے روز شمالی غزہ میں جبالیہ کے علاقے میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے اور کم از کم 10 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں، جبکہمتاثرہ مقام پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسی علاقے کے قریب ہی اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری میں ایک اور شخص بھی مارا گیا۔ بیت لاہیہ کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا، ''بغیر کسی وارننگ کے ہسپتال کے تمام شعبوں پر بمباری کی گئی، اور یہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب طبی عملہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ایک زخمی کی جان بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘
کمال عدوان ہسپتال شمالی غزہ میں بمشکل فعال رہنے والے آخری تین ہسپتالوں میں سے ایک ہے۔ ابو صفیہ کا مزید کہنا تھا، ''طبی اور سرجیکل عملے کے 45 ارکان کی گرفتاری اور ان کی جگہ متبادل ٹیم کو ہسپتال میں داخل نہ ہونے دینے کی وجہ سے، اب ہم روزانہ زخمی مریضوں کو کھو رہے ہیں جو اگر وسائل دستیاب ہوتے تو زندہ بچ سکتے تھے۔‘‘
انہوں نے روئٹرز کو ایک ٹیکسٹ پیغام میں بتایا، ''بدقسمتی سے ہسپتال میں کھانا اور پانی پہنچانے کی اجازت نہیں ہے اور یہاں تک کہ ایک ایمبولینس کو بھی شمال تک رسائی کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ ہسپتال میں بچوں اور خواتین سمیت 85 زخمی موجود ہیں، جن میں سے چھ آئی سی یو میں ہیں۔
خوراک کی کمی کے باعث سترہ بچوں میں غذائی قلت کی علامات موجود ہیں۔ ابو صفیہ نے مزید کہا کہ ایک دن قبل پانی کی کمی کی وجہ سے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔ شمالی غزہ کئی ہفتوں سے اسرائیلی عسکری کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں تین بڑے قصبوں کا محاصرہ کر رکھا اور مقامی رہائشیوں کو وہاں سے انخلا کا حکم دیے رکھا ہے۔ ان تین قصبوں جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت حنون کے رہائشیوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے درجنوں مکانات تباہ کر دیے ہیں۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کے شمالی کنارے کے ساتھ بفر زون بنانے کے لیے علاقے کو مستقل طور پر غیر آباد کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس کی خود اسرائیل تردید کرتا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی 13 ماہ سے جاری جنگی مہم میں تقریباً 44,000 افراد ہلاک اور تقریباً تمام آبادی کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکی ہے۔
غزہ میں یہ صورتحال سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔ حماس کے اس حملے میں 1,200 افراد کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ 250 سے زیادہ کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔
جنگ بندی کے لیے کئی مہینوں سے جاری مذاکرات میں کوششوں کے باوجود بہت کم پیش رفت ہوئی ہے اور ایک ثالث قطر کی جانب سے کوششیں معطل کیے جانے کے بعد مذاکرات اب سرد خانے میں ہیں۔ قطر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کوششیں اس وقت تک بحال نہیں کرے گا جب تک کہ فریقین یعنی اسرائیل اور حماس رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ہو جاتے۔
اگرچہ گزشتہ ماہ سے اسرائیل کے حملے غزہ پٹی کے شمالی کنارے کے قصبوں پر مرکوز ہیں، لیکن اس کے حملے اب بھی پورے غزہ میں جاری ہیں۔ غزہ شہر کے مضافاتی علاقے صابرہ میں سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے نے اس کے ایک کارکن کو نشانہ بنایا۔
سول ایمرجنسی سروس کے مطابق اس حملے میں اس کے عملے کا ایک رکن ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ قریبی زیتون محلے میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ صابرہ میں ہونے والی موت کے بعد سے ہلاک ہونے والے سول ایمرجنسی سروس کے ارکان کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ ہنگامی خدمات مہیا کرنے والے اس محکمے کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے دوران اب تک اپنے عملے کے 87 افراد کھو چکا ہے۔
طبی عملے کا کہنا ہے کہ جنوب میں رفح کے علاقے میں بھی دو مختلف اسرائیلی فضائی حملوں میں تین افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔
نیتن یاہو غزہ میں
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے منگل کو اچانک غزہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنگ ختم ہونے کے بعد حماس اس فلسطینی علاقے پر حکومت نہیں کرے گی اور اسرائیل نے اس عسکریت پسند گروپ کی عسکری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے ان 101 بقیہ یرغمالیوں کو تلاش کرنے کی کوشش ترک نہیں کی، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی تک غزہ میں کہیں موجود ہیں۔ نیتن یاہو نے ہر ایک مغوی کے بارے میں معلومات مہیا کرنے پر پانچ ملین ڈالر انعام کی پیشکش بھی کی۔
حماس ایک ایسا معاہدہ چاہتی ہے جس سے جنگ کا خاتمہ ہو، جبکہ نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کر رکھا ہے کہ جنگ حماس کے خاتمے کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔
ش ر⁄ ک م، م م (روئٹرز، اے ایف پی)