الشفاء ہسپتال ’’ڈیتھ زون‘‘ بن چکا ہے، ڈبلیو ایچ او
19 نومبر 2023
اتوار 19 نومبر کو عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہالشفاء ہسپتال سے رہ جانے والے تمام مریضوں کو جلد از جلد نکالنے کا بندوبست کر رہا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج وہاں حماس کے خلاف اپنی کارروائیوں میں شدت لا رہی ہے اور وہ حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتی ہے۔
عالمی ادارے کی طرف سے یہ بیان اقوام متحدہ کے دیگر حکام کے ساتھ غزہ کے الشفاء ہسپتال کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔ الشفاء ہسپتال پر اسرائیلی فوجیوں نے اس ہفتے کے شروع میں حماس کے عسکریت پسندوں کے تعاقب میں چھاپہ مارا تھا۔
دریں اثناء غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہفتے کے روز شمالی غزہ کے پناہ گزین کیمپ بشمول اقوام متحدہ کے ایک اسکول، جو بے گھر لوگوں کو پناہ دیے ہوئے تھا، پر دوہرے حملوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی طرف سے تصدیق شدہ سوشل میڈیا ویڈیوز میں فلسطینیوں کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ جبالیہ میں ایک عمارت کے فرش پر خون اور مٹی سے ڈھکی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں جہاں اسکول کی میزوں کے نیچے گدے بندھے ہوئے تھے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے سربراہ فلپ لازارینی نے ان تصاویر کو ' بھیانک ‘ قرار دیا ہے۔ اُدھر مصر نے بمباری کو 'جنگی جرائم‘ اور 'اقوام متحدہ کی جان بوجھ کر توہین‘ قرار دیا ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ہفتہ 18 نومبر کو جبالیہ کیمپ کی ایک اور عمارت پر ایک حملے میں ایک ہی خاندان کے 32 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 19 بچے تھے۔ اس حملے کا ذکر کیے بغیر اسرائیلی فوج نے کہا، ''جبالیہ کیمپ کے علاقے میں اس واقعے‘‘ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں اسرائیل نے فلسطینی مسلح گروپ حماس کو تباہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، اور تقریباً 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنایا تھا۔
2007ء سے غزہ پر حکمرانی کرنے والی حماس انتظامیہ کے مطابق اسرائیلی فوج کی مسلسل فضائی اور زمینی مہم میں اب تک 12,300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 5,000 سے زیادہ بچے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کے اندر چھ ہفتوں سے جاری لڑائی کے نتیجے میں تقریباً 1.6 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اور اسرائیل نے ہفتے کے روز کہا کہ اس کی فوج غزہ کی پٹی کے اضافی محلوں میں اپنی آپریشنل سرگرمیوں کو بڑھا رہی ہے۔
غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال الشفاء حالیہ دنوں میں کلیدی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اسرائیلی فورسز کا الزام ہے کہ حماس اسے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرتی ہے - اس دعوے کی عسکریت پسند گروپ حماس اور ہسپتال کے طبی عملے نے تردید کی ہے۔
اتوار کو، ڈبلیو ایچ او نے الشفاء ہسپتال کو ایک ''ڈیتھ زون‘‘ سے تعبیر کیا جس کے دروازے پر ایک اجتماعی قبر ہے اور تقریباً 300 مریض اور 25 ہیلتھ ورکرز ہنوز اندر باقی رہ گئے ہیں۔
عالمی ادارے نے اتوار کو مزید کہا کہ وہ الشفاء ہسپتال کے ''بقیہ مریضوں، عملے اور ان کے اہل خانہ کو فوری طور پر نکالنے‘‘ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ تاہم اس نے انتباہ کیا ہے کہ ہسپتال کے آس پاس موجود سہولیات پہلے ہی بہت زیادہ بکھر چکی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے ''غزہ کے لوگوں کی شدید مصیبتوں‘‘ کے پیش نظر فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق، ہفتے کے روز، سینکڑوں لوگ اسرائیلی فوج کے حکم پر ہسپتال سے پیدل نکلنے پر مجبور تھے ان میں بیمار، زخمی اور بچے ہر طرح کے لوگ شامل ہیں۔ ان بے گھر لوگوں کو ہفتے کے روز ڈاکٹروں اور نرسوں کے ساتھ ہسپتال سے فرار ہوتے دیکھا گیا جبکہ ہسپتال کے کمپلیکس کے ارد گرد زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا ایک صحافی، جو اس علاقہ میں موجود تھا، کے مطابق کم از کم 15 لاشیں، جن میں سے کچھ گلنے سڑنے کے ابتدائی مراحل میں تھیں، رستے میں بکھری پڑی تھیں اور علاقے کی تباہ شدہ دکانوں اور الٹی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ یہ لاشیں قطار میں پڑی تھیں۔
دریں اثناء غیر سرکاری طبی امدادی گروپ 'ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے کہا کہ ایک قافلہ جس میں اس کا عملہ اور خاندان کے افراد شامل تھے، ہفتے کے روز الشفاء کے قریب سے انخلاء کے دوران حملے کی زد میں آئے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہہسپتال میں ریڑھ کی ہڈی کی شدید چوٹوں والے 29 مریض طبی امداد کے بغیر حرکت نہیں کر سکتے اور دیگر کو اینٹی بائیوٹک کی کمی کی وجہ سے زخموں میں انفیکشن ہوا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 23 بچوں کی حالت ''انتہائی نازک‘‘ ہے۔
ک م/ ا ب ا (اے ایف پی ای)