غزہ کے لوگ اور بے بسی کا منظر
30 دسمبر 2023حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی 13ویں ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔ سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں بڑی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
ہفتہ 30 دسمبر کو خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری، سیزفائر کے لیے نئی مصری تجویز
ایران: موساد کے چار مبینہ ایجنٹوں کو پھانسی دے دی گئی
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے ابتدا میں غزہ کے شمالی حصوں سےعام شہریوں کے انخلا کے احکامات دیے گئے تھے، تاہم بعد میں غزہ کے شہری کئی مرتبہ نکل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کا کوئی علاقہ عام افراد کے لیے محفوظ نہیں ہے۔
خان یونس میں شدید اسرائیلی بمباری
اسرائیلی ٹینکوں اور طیاروں نے گزشتہ شب بھی غزہ پٹی کے بڑے شہر خان یونس میں شدید بمباری کی۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں قریب 200 افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ میں نصیرات مہاجر کیمپ کو بھی نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے غزہ میں حماس کے رہنما یحیٰ سنوار کے ایک گھر کے تہہ خانے میں موجود سرنگوں کے ایک کمپلکس کو تباہ کیا ہے۔ سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں بڑی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔ ان فضائی اور زمینی حملوں میں غزہ کے طبی حکام کے مطابق اب تک21,507 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنگ میں وقفے کی بین الاقوامی کوششیں
سات اکتوبر کو حماس کے جنگجو 240 اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر لے گئے تھے۔ گزشتہ ماہ بین الاقوامی ثالثی میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے فائربندی معاہدے کے تحت ان میں سے سو یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوئی تھی۔ امریکی خبر رساں ادارے آکسیوس اور اسرائیلی ویب سیٹ وائی نیٹ نے قطری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس فائربندی واقفے کے لیے مزید قیدیوں کی رہائی کی بات چیت کے لیے آمادہ ہے۔
جمعے کے روز حماس کے ایک وفد نے قاہرہ میں اس بابت ایک مصری منصوبے پر بات چیت کی۔ بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو گی اور پھر بالآخر مکمل فائربندی تک بھی پہنچا جائے گا۔ قاہرہ پلان پر اب تک اسرائیلی کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
ع ت/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)