غزہ کے لیے امداد: معائنے کی خاطر چوکیاں کھول دی گئیں
12 دسمبر 2023اسرائیل کی طرف سے دیے گئے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرم شالوم اور نتزانا کراسنگ پر منگل سے شروع ہونے والی سکیورٹی اسکریننگ غزہ کو دی جانے والی امداد کو 'دوگنا‘ کرنے میں مدد ملے گی۔ ادھر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے غزہ سٹی کے ہسپتال جانے والے ایک ہنگامی قافلے میں ایک مریض کی موت کے بعد غزہ کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو محفوظ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ موت ویک اینڈ پر اس وقت ہوئی جب جراحی کے آلات اور دیگر طبی سامان سمیت انتہائی نازک حالت کے 19 مریضوں کو الاہلی ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے منگل کے روز کہا کہ وہ ''طبی کارکنوں کی طویل جانچ اور حراست کے بارے میں شدید فکر مند ہیں کیونکہ اس سے نازک طبی حالت والے مریضوں کی زندگیوں کو مزید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔‘‘
مغربی کنارے کی تازہ ترین صورت حال
ادھر اسرائیل اور حماس کی سات اکتوبر سے جاری جنگ کے تناظر میں اب مغربی کنارے کی صورت حال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے مطابق تب سے اب تک مغربی کنارے میں 267 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
مغربی کنارے کے شہر جنین سے منگل بارہ دسمبر کو کم از کم چار فلسطینی عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاع ملی۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق یہ فلسطینی اسرائیلی ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئے اور ان ہلاکتوں کی تصدیق رام اللہ میں وزارت صحت نے بھی کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق عسکریت پسند گروپ الاقصیٰ بریگیڈ سے تھا۔ الاقصیٰ گروپ کو فتح پارٹی کے نزدیک سمجھا جاتا ہے اور یہیفلسطینی سیاسی پارٹی مغربی کنارے میں غالب سیاسی قوت کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے تاہم اس آپریشن اور ان ہلاکتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
جینین شہر میں ایک بڑا پناہ گزین کیمپ ہے اور اسے عسکریت پسند فلسطینیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس علاقے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی منگل کو بھی جاری رہی۔
جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ہلاکتیں
پیر اور منگل کی درمیانی شب اسرائیلی جنگی طیاروں اور ٹینکوں نے رات بھر جنوبی غزہ پر گولہ باری کی۔ منگل کو اقوام متحدہ نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان دو ماہ سے جاری جنگ میں شدت کی وجہ سے غزہ کے لوگوں تک امداد کی تقسیم کا کام مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ ان حالات کے شکار عام شہری اب شدید بھوک اور امداد کی کمی کا شکار ہیں۔
مصر کی سرحد سے متصل جنوبی غزہ کے شہر رفح میں محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ رات اسرائیلی فضائی حملے میں کئی بچوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے۔ امدادی کارکن ملبے تلے دبے زخمیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔
رفح کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ گولہ باری رفح شہر میں ہوئی، جہاں اسرائیلی فوج نے رواں ماہ مقامی باشندوں کو وہاں سے منتنقل ہونے کے لیے کہہ دیا تھا۔ رفح کے رہائشیوں کے مطابق اسرائیلی گولہ باری گزشتہ دنوں کی شدید ترین بمباری تھی۔ چھ بچوں کے والد اور رفح کے ایک 40 سالہ رہائشی ابو خلیل نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو فون پر بتایا، ''رات کو ہم بمباری اور دھماکوں کی وجہ سے سو نہیں سکتے۔ صبح ہم سڑکوں پر بچوں کے لیے کھانا تلاش کرتے ہیں، مگر کھانا میسر نہیں ہے۔‘‘
ابو خلیل کا مزید کہنا تھا، ''روٹی چاول، نمک یا پھلیوں تک کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔ یہ حالات بھوک سے مر جانے کے مترادف ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''اسرائیل ہمیں دو بار مارتا ہے، ایک بار بموں سے اور دوسری بار بھوک سے۔‘‘
نیا ایڈ اسکریننگ سسٹم
اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 1.9 ملین افراد یا غزہ کی 85 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ ان حکام نے غزہ کے جنوبی علاقے کی صورت حال کو انتہائی برا قرار دیا ہے۔ رفح میں پناہ لینے والے بے گھر افراد لکڑیوں اور نائلون سے خیمے تیار کر کے وہاں سر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ گلیوں میں، سڑکوں پر یا کھلے آسمان کے نیچے راتیں بسر کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ منگل سے دو بارڈر کراسنگز پر شروع ہونے والی سکیورٹی اسکریننگ غزہ کو دی جانے والی امداد کو دوگنا کرنے میں مدد دے گی۔ کراسنگز کو کھولے بغیر بارڈر پر امدادی سامان کی اسکریننگ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جنگ سے پہلے زیادہ تر ٹرک اسی راستے سے غزہ میں داخل ہوتے تھے۔ دو مصری سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل، مصر اور امریکہ کے درمیان ایک نئے معاہدے کے تحت آج منگل سے معائنہ شروع ہو رہا ہے۔
ک م/ م م، ر ب (روئٹرز، اے پی)