غیر ملکی افواج کا انخلاء امریکی شکست: افغان طالبان
21 نومبر 2010لزبن میں مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ سن 2014ء تک افغان سکیورٹی کے تمام تر انتظامات مقامی حکومت کو سونپ دئے جائیں گے۔
لزبن سمٹ میں ہفتے کے دن افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے فیصلے کے ایک روز بعد یعنی اتوار کو طالبان باغیوں نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت، افغان جنگ کے حوالے سے نیٹو رکن ممالک سے اضافی عسکری تعاون حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی ہے،’ اپنے اس عزم کو پورا نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ امریکی حکومت ناکام ہو گئی ہے۔‘
ای میل کے ذریعے جاری کئے گئے بیان میں طالبان باغیوں نے کہا،’ افغان عوام اورآزادی سے محبت کرنے والوں کے لئے یہ ایک اچھی خبر ہے۔۔۔ گزشتہ نو سالوں سے حملہ آور کابل میں حکمرانی کا کوئی بھی نظام نہیں بنا سکے ہیں اورمستقبل میں بھی وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔‘
طالبان باغیوں نے اپنے تازہ ترین پیغام میں ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا فوری طور پر ہو جانا چاہئے،’ سن 2014ء تک افغانستان میں قیام کرنا نیٹو کا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے۔‘
دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے لزبن سمٹ میں کہا کہ افغانستان میں نیٹوافواج نے اضافی کمک ملنے کے بعد طالبان باغیوں کے حملوں کا تسلسل توڑ دیا ہے۔ اسی سمٹ کے موقع پر امریکی صدر نے اپنے روسی ہم منصب دمتری میدویدف سے بھی ملاقات کی۔
اس سمٹ کے دوران جہاں کئی اہم امور پر اتفاق رائے ہوا وہیں روسی صدردیمتری میدویویدف نے میزائل شکن دفاعی نظام کے قیام میں تعاون سے متعلق نیٹو کی تجویز قبول کی، جو اس سے قبل اس نظام کی تنصیب کی مخالفت کر رہے تھے۔
نیٹو اتحاد کے سربراہی اجلاس میں سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا کہ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لئے خطرہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا،’پہلی مرتبہ فریقین اپنے دفاع کے لئے ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔‘ اس موقع پر روسی صدردمیتری میدویویدف کا کہنا تھا کہ کشیدہ تعلقات پر مبنی ایک انتہائی مشکل دور کا خاتمہ ہوا ہے۔
ایک مشترکہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ روس اور نیٹو کے درمیان سٹریٹیجک تعاون باہمی مفاہمت پر مبنی ہوگا، جس سے امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ میں مدد ملے گی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین