فرانس میں ہر قسم کی نسل پرستی میں اضافہ
27 جون 2024یہ بات اتنی اہم کیوں ہے؟
انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی (آر این) نامی سیاسی جماعت آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ یہ سیاسی جماعت فرانس میں تارکین وطن کے حقوق کو محدود کرنے کی تجویز پیش کرتی ہے۔ انسانی حقوق کے کمیشن کے مطابق اس جماعت کے نظریات فرانسیسی آئین میں مساوات، بھائی چارے اور آزادی جیسے درج بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں اور ان سے نسل پرستانہ رائے کو تقویت مل رہی ہے۔
فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون
آر این نامی جماعت سن 2022 کے انتخابات میں 88 نشستیں جیت کر پارلیمنٹ میں دوسری سب سے بڑی جماعت بن گئی تھی اور رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے یورپی یونین انتخابات میں اس نے 30 سیٹیں حاصل کی ہیں۔
عید پر کتنے بچوں نے اسکول سے چھٹی کی، فرانس میں گنتی شروع
اس جماعت کی کامیابی کے خوف سے برسر اقتدار ایمانویل ماکروں کی جماعت نے بھی سکیورٹی، شناخت اور امیگریشن کے مسائل پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔ اسی طرح غزہ کی جنگ نے دنیا کے دیگر حصوں کی طرح فرانس میں بھی سامیت دشمنی اور اسلامو فوبیا میں اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ کے کلیدی اقتباسات یہ ہیں!
- ہیومن رائٹس کمیشن کی اس سالانہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار تئیس میں ایک دوسرے کے خیالات اور اعمال کو رد کرنے کے رجحان میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
- سامیت اور مسلم مخالف کارروائیوں کی رپورٹوں میں بالترتیب 284 فیصد اور 29 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ نسل پرستانہ کارروائیوں کی دیگر اقسام میں 21 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔
- سروے میں شامل افراد میں سے 51 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک فرانس میں ہی خود کو محفوظ تصور نہیں کرتے۔ سن دو ہزار بائیس میں یہ تعداد 43 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق اس رائے کا تعلق مہاجرین سے ہے اور مقامی فرانسیسی تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ آر این کے حامیوں میں یہ شرح 91 فیصد پائی جاتی ہے۔
- تاہم 69 فیصد فرانسیسی شہری دائیں بازو کی سیاسی جماعت آر این کی طرف سے پیش کردہ اُس ''قومی ترجیحی‘‘ پالیسی کی حمایت نہیں کرتے، جس کے مطابق فرانسیسی لوگوں کو غیر ملکیوں پر ملازمتوں، شہری فوائد اور رہائش کے حوالے سے ترجیح دی جانا چاہیے۔
ا ا / ر ب (روئٹرز)