فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں فائرنگ، تین ہلاک
12 دسمبر 2018فرانسیسی پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں سے کئی ایک افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس فائرنگ کرنے والے شخص کی تلاش میں ہے۔ حکام کے مطابق مذکورہ شخص کو فرانسیسی سکیورٹی کے ادارے ایک مشتبہ خطرے کے طور پر جانتے تھے۔ فرانسیسی استغاثہ کے مطابق دہشت گردی کے تناظر میں اس معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے فائرنگ کے اس واقعے کے حوالے سے اعلیٰ ترین سکیورٹی اور وزارت داخلہ کے حکام کے ساتھ آج بدھ کو علی الصبح ایک ایمرجنسی میٹنگ کی ہے۔ اس میٹنگ کے بعد ان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا گیا ہے، ’’پوری قوم اسٹراس برگ، فائرنگ کے متاثرین اور ان کے خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔‘‘
جس وقت فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آیا اسٹراس برگ میں واقعہ یورپی پارلیمان کا سیشن جاری تھا اور سینکڑوں ارکان پارلیمان عمارت میں موجود تھے۔
یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا، ’’میری ہمدردیاں اسٹرس برگ فائرنگ کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔ میں اس فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ’’اسٹراس برگ امن اور یورپی جمہوریت کی ایک شاندار مثال ہے۔‘‘
اسٹرس برگ شہر کی ہمسایہ جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ کی پولیس کی طرف سے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسٹراس برگ سے جرمنی میں داخل ہونے والے راستے پر بارڈر کنٹرول میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی شہر اسٹراس برگ میں فائرنگ کے مقام کے قریب موجود کرسمس مارکیٹ سیاحوں میں بے حد مقبول ہے اور ہر سال کئی ملین سیاح اس مارکیٹ کو دیکھنے آتے ہیں۔
ا ب ا / ع ح (خبر رساں ادارے)