فرانسیسی نوجوانوں کے لیے ادویات کی دکانوں سے کنڈوم اب مفت
1 جنوری 2023پیرس سے نئے سال 2023ء کے آغاز پر موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج یکم جنوری اتوار کے دن سے وہ سرکاری اسکیم مؤثر ہو گئی ہے، جس کا مقصد نوجوان لڑکیوں کو اپنی خواہش کے برعکس حاملہ ہو جانے اور مجموعی طور پر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو غیر محفوظ جنسی رابطوں کے نتیجے میں لگنے والی بیماریوں سے بچانا ہے۔
جرمنی، ساتھی کے کنڈوم میں سوراخ کرنے پر خاتون کو سزا سنا دی گئی
ملکی صدر ایمانوئل ماکروں کی حکومت نے یہ فیصلہ صحت عامہ کی بہتر حفاظت کے لیے کیا اور اس کے تحت 25 سال تک کی عمر کے افراد اور اس سے کم عمر نوجوان بھی کسی بھی کیمسٹ کی دکان سے مفت کنڈوم حاصل کر سکیں گے۔
مقصد صحت عامہ کا تحفظ
صدر ماکروں نے اس سرکاری اسکیم کا اعلان گزشتہ ماہ کے اوائل میں کیا تھا۔ شروع میں ان کا کہنا تھا کہ محفوظ جنسی رابطوں کے لیے استعمال میں آنے والے مانع حمل ذرائع کے طور پر 18 سے 25 برس تک کی عمر کا کوئی بھی شہری پورے ملک میں کسی بھی ڈرگ سٹور سے بلاقیمت کنڈوم حاصل کر سکے گا۔
کورونا بحران جرمنوں کی ’جنسی خواہش‘ کو کم نہ کر سکا
اب جرمن شہریوں کا زور کنڈوم اور الکوحل پر
اس اعلان کے بعد صدر ماکروں پر اس لیے تنقید کی گئی تھی کہ انہوں نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں نابالغ شہریوں کو شامل نہیں کیا تھا، حالانکہ غیر ارادی طور پر حاملہ ہو جانے والی بہت سی لڑکیاں اور ان سے جنسی رابطے قائم کرنے والے بہت سے نوجوان تو کم عمر یا قانوناﹰ نابالغ ہی ہوتے ہیں۔
اس پر حکومت نے اس اسکیم میں ترمیم کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس مفت طبی سہولت سے پچیس سال تک کی عمر کے تمام ٹین ایجر اور بالغ شہری فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
مانع حمل گولیاں پہلے ہی مفت ہیں
فرانس میں گزشتہ ایک سال سے نوجوان خواتین کے لیے مانع حمل ذرائع کے طور پر استعمال ہونے والی گولیاں اور آئی یو ڈی جیسی طبی سہولتیں پہلے ہی مفت ہیں۔
نوجوان ہر وقت کنڈوم اپنے ساتھ رکھیں، ہسپانوی حکومت
بھارتی ٹی وی چینلز پر ’کنڈومز کے اشتہارات‘ بند
پہلے کوئی بھی ڈاکٹر صرف 18 برس سے کم عمر کی لڑکیوں کے لیے ہی اینٹی بےبی گولیوں کا نسخہ لکھ دیتا تھا، پھر حکومت نے اس سہولت کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ 25 سال سے کم عمر کی تمام خواتین مفت اینٹی بےبی گولیوں اور آئی یو ڈی کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
جنسی تعلیم کی اہمیت
اپنی حکومت کی 'فری کنڈوم پالیسی‘ کی وضاحت کرتے ہوئے صدر ماکروں نے کہا تھا کہ فرانس میں نوجوانوں کو درپیش ان کی جنسی صحت سے متعلقہ مسائل کے تدارک کی اشد ضرورت ہے۔
دنیا کے سب سے زیادہ اسقاط حمل والے ممالک میں پاکستان بھی
ساتھ ہی صدر ماکروں نے یہ بھی کہا تھا کہ جہاں تک جنسی امور اور جنسی صحت کی تعلیم کا تعلق ہے، تو فرانس کی کارکردگی بہت اچھی نہیں اور اسی لیے اس بات کی ضرورت بھی ہے کہ فرانسیسی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو سیکس ایجوکیشن دینے کی بہتر تربیت بھی دی جائے۔‘‘
م م / ع ب (ڈی پی اے)