فرانکو جرمن اتحاد کی نصف صدی: شجر سے ثمر تک کا سفر
23 جنوری 2013الِیزے ایگریمنٹ کہلانے والے اس معاہدے کے پچاس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس معاہدے پر دستخط وفاقی جمہوریہ جرمنی کے پہلے چانسلر کونراڈ آڈے ناؤر اور فرانسیسی صدر چارلس ڈیگال نے 1963ء میں 22 جنوری کے روز کیے تھے۔
یہی معاہدہ فرانکو جرمن اتحاد کہلانے والی اس قربت کی وجہ بنا، جو یورپی انضمام کے عمل کے پیچھے کارفرما سب سے فعال قوت ثابت ہوئی۔
الِیزے معاہدے سے پہلے تک پایا جانے والا ان دونوں یورپی طاقتوں کے درمیان تنازعہ اور رقابت صدیوں تک جاری رہے تھے۔ لیکن پچاس برس قبل طے پانے والے اس سمجھوتے نے دونوں ملکوں اور جدید یورپ کی مجموعی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔
آج یہ دوستی اتنی مثالی حیثیت اختیار کر چکی ہے کہ مغربی یورپ کے انہی دو بڑے ملکوں کی طرف سے یورپی ریاستوں کے ایک ترقی یافتہ اور متحدہ خاندان کے قیام کی کوششوں کے نتیجے میں یورپ میں وہ سب کچھ ممکن ہو چکا ہے، جو پانچ عشرے قبل محض ایک خواب تھا۔
ان تاریخی کامیابیوں میں سے یورپی یونین کا قیام، یورپی مشترکہ کرنسی کا اجراء اور شینگن معاہدے میں شامل ملکوں کے درمیان داخلی سرحدوں کا خاتمہ محض چند ایک مثالیں ہیں۔
یہ بات الِیزے معاہدے کے ثمرات ہی کا حصہ ہے کہ اس سمجھوتے کے پچاس برس مکمل ہونے پر بائیس جنوری کو فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند اپنی کابینہ اور فرانسیسی پارلیمان کے ارکان کے ساتھ برلن آئے۔ اس موقع پر اولاند نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ مذاکرات کیے، وفاقی جرمن صدر یوآخم گاؤُک سے ملاقات کی، دونوں ملکوں کے حکومتی وزراء کا مشترکہ اجلاس ہوا اور پھر برلن ہی میں دونوں ریاستوں کے قومی پارلیمانی اداروں کا بھی ایک مشترکہ اجلاس ہوا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد کے یورپ میں فرانکو جرمن اتحاد کے کردار کے پس منظر میں صدر اولاند نے دونوں ملکوں کے ارکان پارلیمان سے اپنے خطاب میں بڑا بامعنی پیغام دیا۔ انہوں نے کہا، ’ہم ہیں وہ، جنہیں یہ دکھانا ہے کہ رستہ کدھر کو جاتا ہے!‘
رپورٹ: مقبول ملک (dpa)
ادارت: افسر اعوان